شاسلام آباد (پی این آئی) کابینہ کے ایک رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی جس میں کہا گیا تھا کہ 6 ارب ڈالر کے نئے قرض کے لیے عائد شرائط میں نرمی کی جائے۔ کابینہ کے ایک رکن نے یہ بات بتائی ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایک پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔
اجلاس کی صدارت قیصر شیخ کررہے تھے۔ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کے لیے دی گئی شرائط میں نرمی کرے تاہم ادارے نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود بھی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بات کی تھی تاہم ادارہ پھر بھی راضی نہیں ہوا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ کی عدم شرکت پر اراکین نے احتجاج کیا جس پر نفیسہ شاہ نے تجویز دی ہے کہ چیئر مین صاحب توہین پارلیمنٹ کا بل پاس ہوا ہے، آپ اس کا استعمال کیوں نہیں کرتے جبکہ وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ سیلاب آنے سے ملک میں غذائی اشیاء کی طلب اور رسد کا نظام بیٹھ گیا، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں تھے لوگوں کو ریلیف نہیں دے سکتے تھے، حکومت کی سمت درست ہے، آئندہ سال تک مہنگائی میں اضافہ سنگل ڈیجیٹ میں آ جائے گا،صوبائی حکومتوں کو قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق بجٹ بنا رہے ہیں،آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ،پاکستان نے 3 ارب ڈالر کا قرض واپس کیا، ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا، سٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو 3ارب ڈالر مزید مل جائیں گے۔جمعرات کے روز قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ آج تک اس کمیٹی میں تشریف نہیں لائے،ہماری خواہش ہے کہ وہ بھی اس کمیٹی میں آئیں۔ ایک رکن نے کہاکہ صرف خواہش نہیں،ہمارا احتجاج بھی ہے۔وزیرمملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ وزیر خزانہ اس وقت کافی مصروف ہیں،بجٹ اور سیاسی صورتحال کے سبب ہمیں بھی وہ کم ملتے ہیں۔چیئرمین نے کہاکہ وزیر خزانہ باقی سب سے مل رہے ہیں صرف ہماری کمیٹی میں نہیں آتے،کمیٹی میں آپ وہی بتاتی ہیں جو پریس کے ذریعے ہمیں معلوم ہوتا ہے۔
چیئرمین نے کہاکہ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر کمیٹی کو ہی ختم کر دیتے ہیں۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ اگر آپ کہیں تو میں کمیٹی میں ہی نہ آؤں۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ چیئرمین صاحب آپ کی ہی حکومت ہے،توہین پارلیمنٹ کی کا بل بھی پاس ہوا،آپ اسکا استعمال کیوں نہیں کرتے۔چیئرمین نے کہاکہ اس مسئلے پر اراکین کمیٹی کھل کر اظہار کریں،گھبرائیں مت۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کا جو بھی وزیر خزانہ بنتا ہے وہ قانون سے بالاتر ہو جاتا ہے۔ جب تک وزیر خزانہ نہیں آتے،کوئی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے۔نیشنل بینک کے پنشنرز کے معاملے پر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ نیشنل بینک کے صدر نہیں آئے پنشنرز کا معاملہ وہ دیکھ رہے ہیں۔ وزارت خزانہ اور کمیٹی نیشنل بینک کے صدر سے پوچھیں کہ کیوں نہیں آئے۔چیئر مین نے کہاکہ وزیر خزانہ بھی نہیں آتے اور نیشنل بینک کے صدر بھی نہیں آتے۔کمیٹی ارکان نے پارلیمنٹ کا اختیار استعمال کرنے کی سفارش کردی۔چیئرمین نے کہاکہ اگلے اجلاس میں صدر نیشنل بینک نہیں آئے تو ان کے وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔ چیئرمین نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی نے کورونا کے دوران 3 ارب ڈالر کا معاملہ بھیجا ہے ، ابھی تک وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک نے اس پر جواب نہیں دیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جن افراد کو 3 ارب ڈالر دیئے ہیں ان کے نام نہیں دیئے گئے۔ بغیر شرح سود کے ان امیروں کو قرض دیا گیا ان کو فائدہ پہنچایا گیا۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے اس اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کی حامی بھری تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں