لاہور (آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی انجینئرنگ نہیں، مذاکرات اور اس کے نتیجہ میں شفاف قومی انتخابات مسائل کا حل ہیں، عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے، جماعت اسلامی سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ کیلئے کوششیں جاری رکھے گی، ادارے غیرجانبدار ہوجائیں اور وہی فریضہ انجام دیں جو آئین پاکستان میں انہیں تفویض کیا گیا ہے۔
آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنا ہوگی، ملک میں جاری لڑائی عوام کے لیے نہیں ذاتی مفادات کے لیے ہے، موجودہ بحرانوں سے وی آئی پی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت نے عام آدمی کو پیس کر رکھ دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ بعدازاں امیر جماعت سے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے سابق وزرا کے ہمراہ ملاقات کی جس میں ملک میں جاری سیاسی اور کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی کے لیے جمعہ کو (آج)ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا اور عوام سے احتجاج میں بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔ مرکزی نظم نے ژوب خودکش حملہ کی پرزور مذمت کی اور حکومت سے دہشت گردی واقعہ کی شفاف تحقیقات کرکے قوم کو محرکات سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ امیر جماعت اور قائدین جماعت نے ترکیہ کے صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردوان کی شاندار کامیابی پر انہیں مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں پاک ترکی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال اور جماعت اسلامی کی الیکشن تیاریوں سمیت دیگر امور زیربحث آئے۔ امیر جماعت نے کارکنان کو دستک مہم کو بھرپور طریقے سے جاری رکھنے کی ہدایات جاری کیں اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی اللہ کی مددونصرت اور عوامی تائید سے اقتدار میں آکر منشور پر سو فیصد عملدرآمد ممکن بنائے گی۔ سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے صوبہ کے عوام کو دیوار سے لگانے کی بجائے گلے سے لگانا ہوگا، بلوچستان ہے تو پاکستان ہے۔ سی پیک کی کامیابی صوبے میں امن سے منسلک ہے۔ حکومت ”گوادر کو حق دو ”تحریک سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کرے۔ صوبہ کے وسائل پر سب سے پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن عامہ کی صورتحال تشویشناک ہے، گزشتہ دس سالوں میں صوبہ میں کوئی قابل ذکر ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ پنجاب اور سندھ کے عوام بھی حالات سے بری طرح مایوس ہیں، کرپشن نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردیں، جب تک سودی نظام جاری ہے، معیشت بہتر نہیں ہوسکتی، حکومت بجٹ میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے اور آئین پاکستان کو مدنظر رکھتے ہوئے سود کے خاتمہ کا اعلان کرے، بجٹ میں غریبوں کو ریلیف نہ ملا تو لوگ سڑکوں پرہوں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ ریاست میں ایک طرف ظاہری حکومت ہے اور دوسری جانب مسلح جتھے اور مافیاز حکمران ہیں جو انڈرگرانڈ کام کرتے ہیں اور اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، زمینوں پر قبضے اور ناجائز کاروبار اور سمگلنگ میں ملوث ہیں، یہی گروہ حکمران جماعتوں کی سرپرستی کرتے ہیں، بڑی سیاسی جماعتیں ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے کلبز ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ حکومت کو فیصلوں کا اختیار نہیں، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن لی جاتی ہے۔ حکومت پروٹوکول کلچر ختم کرسکی نہ ہی غیر ترقیاتی اخراجات کم ہوئے، غریبوں کا خون نچوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں