بات چیت کی اپیل کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے، مجھے اپنی سختی کی نہیں ملک کی فکر ہے، عمران خان نے مذاکرات کی کھلی پیشکش کر دی

لاہور (آئی این پی )سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں مکمل طور پر جنگل کا قانون نافذ ہوگیا ہے، کورکمانڈر کا گھر جلا 4 دن بعد عدالت میں پتا چلا، وہیں مذمت کی، کوئی چاہے گا کہ اپنی فوج کے خلاف کارروائی کرے یا بدنام کرے، فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوجاتا ہے، تحقیقات کیے بغیر پورے ملک میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈان کیا گیا، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پولیس خود گاڑیاں جلا رہی تھی۔

جمعہ کو سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنان سے خطاب کیا ، اپنے خطاب کے ابتداء پر انہوں نے کہا کہ واضح کردوں میڈیا ٹاک اس لیے نہیں کررہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں، چاہتا ہوں کہ ساری قوم سمجھے کہ میں سیاست میں کیوں آیا، میری سیاست میں آنے کی بڑی وجہ برطانیہ میں قانون کی حکمرانی تھی، ہمارے ملک میں ارکان اسمبلی کا بڑا کام لوگوں کی سفارشیں کرنا ہے، پاکستانی کام کیلیے یورپ برطانیہ اس لیے جاتے تھے کہ وہاں قانون اور انصاف تھا، ترقی یافتہ ممالک میں سرکاری حکام آپ کو بلاوجہ تنگ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ نظام میں باہر سے آنے والے گزارہ نہیں کرسکتے تھے وہ واپس چلے جاتے تھے، ملک میں جب تک انصاف کا نظام نہیں آتا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، 1996 میں تحریک انصاف بنائی ، نظریہ اسلامی فلاحی ریاست تھا، اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ قرار داد پاکستان سے لیا، اس وقت پاکستان میں بدترین غلامی ہورہی ہے، پولیس گھر میں گھستی ہے سارا گھر توڑ دیتی ہے قصور صرف یہ کہ پی ٹی آئی کا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں مکمل طور پر جنگل کا قانون نافذ ہوگیا ہے، کورکمانڈر کا گھر جلا 4 دن بعد عدالت میں پتا چلا، وہیں مذمت کی، کوئی چاہے گا کہ اپنی فوج کے خلاف کارروائی کرے یا بدنام کرے، فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوجاتا ہے، تحقیقات کیے بغیر پورے ملک میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈان کیا گیا، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پولیس خود گاڑیاں جلا رہی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے 10 ہزار لوگ پکڑ کر جیل میں ڈالے گئے، اب جبری طلاقیں ہورہی ہیں، پریس کانفرنس کیلئے آتے ہیں کہ 9 مئی کو برا ہوا، میں فوج کے ساتھ ہوں پی ٹی آئی چھوڑتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں مذاکرات کی بات کرتا ہوں اگلے دن اور سختی شروع ہوجاتی ہے، عجیب ذہن کے لوگ ہیں جب میں مذاکرات کی بات کروں گھٹنے کانپنا شروع ہوجاتے ہیں، اپیل کرتا ہوں کہ فوری طور پر بات چیت کرنی چاہیے، مجھے اپنی سختی کی نہیں ملک کی فکر ہے جو سب کو ہونی چاہیے، بات چیت کی اپیل کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے، جو اس وقت یہ کیا جارہا ہے یہ کوئی حل نہیں، قوم اور کارکنوں کو کہتا ہوں کہ صبر کریں، کوئی فکر نہ کرے تحریک انصاف ختم نہیں ہورہی ہے۔ جب تک مجھ میں سانس ہے حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا، مجھے اس وقت اپنے ملک کی فکر ہے، ڈالر اوپن مارکیٹ میں 308 روپے کا ہوگیا ، خطرے کی گھنٹی بج جانی چاہیے ، پی ڈی ایم والوں کو کیوں فکر نہیں؟کیونکہ ان کے پیسے ڈالر میں باہر پڑے ہیں، جب سے تحریک انصاف کی حکومت گئی ڈالر 130 روپے مہنگا ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں تو ملک سے باہر ہی نہیں جانا چاہتا، یہی رہوں گا، ای سی ایل سے ان کو فرق پڑتا ہوگا جن کی جائیدادیں باہرہوں ، جبری طلاقیں، پکڑ دھکڑ، مارپیٹ سے نفرتیں بڑھیں گی، تحریک انصاف کو ختم کرتے کرتے پاکستان کو تباہ نہ کریں، یہ وقت ہے کہ جب ملک کے سارے ادارے اکٹھے بیٹھیں، سب سے بڑی وفاقی جماعت وہ سب اکٹھے بیٹھیں اور مسئلہ کا حل نکالیں، ڈنڈے مار کر مسئلہ حل نہیں ہونے لگا، مسئلہ کا حل قانون کی حکمرانی اور اداروں کو ٹھیک کرنا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں