سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز موخرکر دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) آئندہ مالی بجٹ میں وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے تاہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاملہ وفاقی کابینہ کے فیصلے تک موخر کر دیا۔

پہلی بار ای او بی آئی پنشنزر کے لیے عبوری امداد کی سفارش بھی کی جا رہی ہے لیکن اس پر حتمی فیصلہ بھی کابینہ ہی کرے گی۔ اگلے مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارہ اخراجات اور آمدنی کے درمیان فرق مجموعی ملکی پیداوار کے تقریبا 7.4 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا۔یہ کافی بڑا ہے لیکن اب جی ڈی پی کا تقریبا 0.7 فیصد ہے جو جانے والے مالی سال کے نظرِ ثانی شدہ خسارے سے کم ہے، بجٹ کے نصف سے زیادہ رقم سود کی ادائیگی کے لیے مختص رہے گی۔ جبکہ وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس کا کوئی خطرہ ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان میں بڑی جان اورلچک ہے، ہمیں پورایقین ہے کہ 2013کی طرح ہم موجودہ مشکلات سے بھی باہرآئیں گے۔سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تکنیکی نوعیت کاکام مکمل ہواہے، نئی قسط کیلئے ہم نے تین ماہ کی تاخیر سے کام شروع کیاتھا، پاکستان نے سارے پیشگی اقدامات مکمل کرلئے ہیں، بدقسمتی سے معاہدے میں تاخیرہورہی ہے حالانکہ پہلی بار دسمبرمیں کلوزنگ پرہمارے بیرونی کھاتے سرپلس ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس کا کوئی خطرہ ہے۔

ہماری یہ مخلصانہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا پروگرام بھی مکمل کیا جائے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کومحصولات میں اضافہ کیلئے اپنی تجاویز دینا چاہئیے، ہمیں بزنس کمیونٹی کی مشکلات کا اندازہ ہے مگر ان مسائل میں ہماراکوئی قصورنہیں ہے تاہم ان مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششوں کاسلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے صرف 5.5 ارب ڈالرکے کمرشل قرضے واپس کئے ہیں جس کے بعد چین نے پاکستان کیلئے قرضے رول اووکئے۔ اس موقع پرچئیرمین ایف بی آر عاصم احمد، معاون خصوصی برائے محصولات طارق باجوہ، اورمختلف ایوان ہائے صنعت وتجارت کے نمائندے بھی موجود تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں