اسلام آباد(آئی این پی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی صرف مذمت نہیں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے،وزیراعظم شہباز شریف کو خط میں مذمت لکھی، آرمی چیف کو لکھے خط میں بھی ایسے واقعات کی مذمت کی، خط میں غم اور افسوس کا اظہار کیا، جو کچھ ہوا اس کی کوئی جسٹی فکیشن نہیں ہے، میں پاکستان کے ساتھ ہوں فوج میری ہے، کسی کے خلاف ہونے کی کوئی وجہ نہیں بنتی، احتجاج قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے،موجودہ حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ گئی ہیں، غریب آدمی کی کمر مہنگائی نے توڑ دی ہے،
غریب کو نظر آنا چاہئے ہر شخص قانون کی پاسداری کرے گا۔ایک نجی ٹی و ی کو انٹرویو میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 9مئی کو ہنگامہ آرائی اور گھیرائو جلائو کی مذمت ضرور ہونی چاہیے اور ملوث افراد کے خلاف کاروائیاں بھی ہونی چاہئیں، میر ی جانب سے وزیراعظم اور آرمی چیف کو خط لکھا گیا ہے اس میں افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہر واقعہ کی آزادانہ تحقیقات ضروری ہیں، تحقیقات میں جو سامنے آئے اس کے مطابق قرار واقعی سزا دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور سیاسی قوتیں دونوں میری ہیں، میں ریاست پاکستان کے ساتھ ہوں اور غریب آدمی کی بات کروں گا، سب کو قانون کے دائرہ میں رہ کر کام کرنا ہو گا، احتجاج سب کا حق ہے۔عارف علوی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے لوگوں کو تکلیف پہنچی، ہر واقعے کی آزادانہ تحقیقات ہو جائیں تو لوگ مطمئن ہو جاتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کی کوئی جسٹی فکیشن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ گئی ہیں، غریب آدمی کی کمر مہنگائی نے توڑ دی ہے، غریب کو نظر آنا چاہئے ہر شخص قانون کی پاسداری کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر کی شہادت کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر اچھا کام کیا، بے نظیر بھٹو کی شہادت پر بہت نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ پر مقدمات سے متعلق سیاستدانوں کو غور کرنا ہو گا اور معاملے پر دانشمندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ نے آرمی ایکٹ کے کچھ فیصلے ختم کئے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر عمران خان کی جانب سے کوئی مخالفت نہیں کی گئی تھی، انہوں نے جنرل ریٹائرڈ باجوہ کو واضح پیغام پہنچایا تھا کہ آرمی چیف اسے ہونا چاہیے جس کو ادارہ چاہے گا، ان کی جانب سے کوئی نام یا رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کے بارے میں عمران خان سے ہی پوچھنا چاہیے، میری رائے ہے کہ انہیں مذمت کرنی چاہیے، عمران خان نے کئی بار کہا کہ اگر انہیں کچھ ہو جائے تو پر امن رہنا ہے، ہمیں لوگوں کی اچھائی کو پکڑنا چاہیے نہ کہ ہم برائیاں ڈھونڈتے پھریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے تمام فریقین کو کہا تھا کہ جو بھی تاریخ جو دے رہا ہے اسے پکڑلو اور اس سے آگے چلیں، اب مذاکرات جنہوں نے کرنے ہیں تو وہ پہل کرے، میں کوشش کرتا رہتا ہوں لیکن آج نفرتیں بہت بڑھ چکی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں