سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا تو کتنے سال سزا ہوسکتی ہے؟ حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

لاہور (پی این آئی) رہنما پی ٹی آئی اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو تین سال جیل ہو سکتی ہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ جن وزرا نے کابینہ فیصلے میں حصہ لیا اور خود کو اس سے علیحدہ نہ کیا تو اُن کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت ریفرنس بھجوائیں گے۔ کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پی ٹی آئی کی نہیں ہر شہری کی جیت ہے،یہ ہر اس فرد کی جیت ہے جو آئین،قانون اور اداروں پر یقین رکھتا ہے۔ چیف جسٹس نے آئین اور دستور کا ساتھ دیا،آج رات نماز تراویح کے بعد ملک بھر سے شہری اظہار تشکر کیلئے باہر نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کل وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیا،ان وزراء کی تفصیل مانگی ہے جنہوں نے کل کابینہ اجلاس میں شرکت کی۔ وزراء خود کو آج رات تک اعلامیہ سے الگ نہیں کرتے تو ریفرنس بھجوائیں گے،آرٹیکل 63 اے کے تحت ڈی سیٹ کا ریفرنس بھجوایا جائے گا۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئین کی بنیادی شق کی خلاف ورزی کی ہے،جن لوگوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیا انہوں نے نظریہ پاکستان کی نفی کی ہے،آئی ایل ایف ان وزراء کیخلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کرے گا۔

 

 

 

 

نواز شریف نے کہا کہ ان تین ججز کیخلاف ریفرنس دائر کیا جائے،سزا یافتہ مجرم لندن میں بیٹھ کر پارٹی چلا رہا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بیوقوفوں اتنا نہیں پتہ کسی پر فیصلے پر جج کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا جا سکتا،سپریم کورٹ نے جو ٹائم لائن دی اس کے مطابق کام کیا جائے گا،اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو کابینہ کے وزراء کو بھی سزا ہو سکتی ہے۔ قبل ازیں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے سی سی سی پی او لاہور کی جے آئی ٹی میں پیش ہوں،جو خود ظل شاہ قتل کیس کا مرکزی مجرم ہے وہ تفتیش کرے گا کہ ظل شاہ کو کس نے قتل کیا؟ اس جے آئی ٹی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں