الیکشن کمیشن ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی، ماہر قانون دان نے وجہ بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عرفان قادر نے پنجاب اور کے پی کے انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو درست قرار دیا۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ممبران کے خلاف عدالتی حکم نہ ماننے پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔

عرفان قادر نے کہا کہ اگر آئین میں 90 روز میں انتخابات کا ذکر ہے تو آئین میں یہ بھی درج ہے کہ اگر کوئی چیز بروقت نہ ہو سکے تو وہ بعد میں بھی کی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست ہے۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے ہونے والے عام انتخابات ملتوی کر دیئے جبکہ 8 اکتوبر 2023ء انتخابات کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے اس کا شیڈول بعد میں جاری کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔بدھ کو الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور چاروں ممبران کے دستخطوں سے جاری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے گورنر پنجاب سے 24 جنوری کو 9 سے 13 اپریل کے درمیان عام انتخابات کیلئے تاریخ دینے کے حوالہ سے خط لکھا جبکہ 29 جنوری کو انہیں یاد دہانی کا ایک اور خط لکھا گیا تاہم ان کی جانب سے پولنگ کیلئے تاریخ مقرر نہیں کی گئی، گورنر کی جانب سے یکم فروری کو کمیشن سے کہا گیا کہ وہ ملک کی معاشی صورتحال اور موجودہ سکیورٹی کے خدشات کے حوالہ سے تمام فریقین سے مشاورت کریں۔

اسی دوران لاہور ہائی کورٹ میں انتخابات کی تاریخ دینے کے حوالہ سے رٹ پٹیشن بھی دائر کی گئی جس پر فیصلہ دیا گیا کہ گورنر پنجاب سے مشاورت کے بعد الیکشن کمیشن تاریخ دیں، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کمیشن نے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا تاہم گورنر پنجاب کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے اسمبلی کی تحلیل نہیں کی اس لئے یہ ان کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ پولنگ کی تاریخ دیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں