اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ ن اور جے یوآئی کا مشترکہ اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف احتجاج ،پلے کارڈ لہرائے اور نعرے بازی کی ،پی ڈیم ایم میںشامل پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے ثاقب نثارکیخلاف احتجاج میں ساتھ نہیں دیا، وزیر داخلہ کی تقریرمیں بھی ایوان کی حکومتی نشستوںکی پہلی قطار مکمل خالی تھی وزیر اعظم سمیت تمام پارلیمانی رہنماء و سینئروزیر ایوان میں نہیں آئے ، مجلس شوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 27مارچ بروز پیر سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔
بدھ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 1گھنٹے 25منٹ تاخیر سے 5بج کر 25منٹ پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں شروع ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ارکان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پلے کارڈ اور پوسٹر ایوان میں لائے اور ان کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی تقریر کے دوران لہرانا شروع کیا جس پر سابق جیف جسٹس ثاقب نثار کی تصویر اور ان کے خلاف تحریر درج تھی ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ان کو منع کرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی کے رولز کے مطابق پلے کارڈ ایوان میں نہیں لائے جاسکتے ہیں اور تصویریں اور ویڈیو بنانے سے بھی منع کیامگر مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے ارکان ایوان میں تصویریں بھی بناتے رہے اور پلے کارڈ بھی لہراتے رہے اس کے ساتھ سابق چیف جسٹس کے خلاف ایوان میں نعرے بھی مارے گئے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق چیف جسٹس کے خلاف احتجاج کے دوران پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں بشمول پیپلزپارٹی ،باپ ایم کیوایم اور تحریک انصاف کے منحرف ارکان اور اپوزیشن نے مسلم لیگ ن کا ساتھ نہیں دیا۔مجلس شوری پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 27مارچ بروز پیر سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں