عمران خان کو ہٹانے میں فوج کا کیا کردار تھا؟ مفتاح اسماعیل کا پہلی بار تہلکہ خیز بیان

اسلام آباد(پی این آئی ) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمایل کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مشکل فیصلے کر لیے ہوتے تو اکتوبر نومبر سے بہتری آنے کا قوی امکان تھا۔ انہوں نے وی نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ میرے خیال سے عمران خان کو ہٹانے میں فوج نے بھی ساتھ دیا ہو گا۔جہاں مجھے ہٹانے کا تعلق ہے تو میں محض ایک وزیر تھا اور فقط ایک نوٹیفیکیشن سے ہٹ گیا۔

مجھے ایک دن بٹھا کر کہا گیا کہ استعفیٰ دے دو اور میں نے دے دیا۔میں تو وزیراعظم کی صوابدید سے کام کیا کرتا تھا۔ عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے میں امریکا کا ہاتھ نہیں تھا،ا نہیں اپوزیشن نے ہٹایا، فوج اس معاملے پر اپوزیشن کے خلاف نہیں تھی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا عمران خان کو تحریک عدم اعتماد سے ہٹایا گیا جو اپوزیشن کا حق ہے۔ 2022ء میں برطانیہ کے 2 وزرائے اعظم کو بھی عدم اعتماد سے ہٹایا گیا تاہم انہوں نے سڑکوں پر جہاد شروع نہیں کیا۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں ہاتھ ہے اور کس طرح خان صاحب کو لائے تھے۔سابق وزیر خزانہ نے عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جتنا اچھا بیانیہ انہیں بنانا آتا ہے شاید ہی پاکستان میں کسی کو آتا ہو۔جب انہیں ہٹایا گیا تو سب سے پہلے بیرونی سازش کی بات کہی گئی، پھر حقیقی آزادی کی بات ہوئی، پھر اندرونی سیاست، جنرل باجوہ صاحب کی سازش ، پھر کہا کہ محسن نقوی کی سازش ہے اور آخر میں کاروباریوں پر الزام لگا دیا گیا۔ عمران خان روز اپنا بیانیہ بدلتے رہتے ہیں۔ان کے قول و فعل میں بہت تضاد ہے۔قانون جب ان پر لاگو ہوا ہے تو یہ نہیں مانتے ۔میں نے خدانخواستہ یہ کبھی نہیں کہا کہ عمران خان اچھے لیڈر ہیں البتہ وہ اچھے سیاستدان ہیں۔پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مفتاح اسماعیل نے کہا متعدد پالیسیوں سے متعلق غلطیوں کا ذکر کیا۔

روپے کی قیمت کو معاشی طاقت سمجھتے ہوئے کبھی ہم نے روپے کی قیمت کو مصنوعی طریقے سے بڑھایا اور کبھی ڈالر کی قیمت کو کم کیا۔ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ اگر ہم تسلسل کے ساتھ دانشمندانہ فیصلے کرتے، چاہے وہ مشکل ہی کیوں نہیں ہوتے تو آج جب پٹرول دنیا میں سستا ہو گیا تو پٹرول کی قیمت بڑھانے کی نوبت نہیں آتی اور نہ اتنی مہنگائی ہوتی نہ شرح سود اس قدر بلند ہوتی۔میں سمجھتا ہوں کہ مشکل فیصلے کر لیے ہوتے تو اکتوبر نومبر سے بہتری آنے کا قوی امکان تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں