اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد کی ایف ایٹ کی عدالتوں کو جوڈیشل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا، وفاقی حکومت نے عمران خان کی 18 مارچ کی پیشی سے قبل تحریک انصاف کا مطالبہ پورا کر دیا، عدالتوں کی منتقلی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
اس سے قبل ترجمان اسلام آباد پولیس نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آئی جی اسلام آباد سے آر پی او راولپنڈی، ڈی آئی جی سکیورٹی اورعمران خان کے چیف آف سٹاف سینیٹر شبلی فراز نے ملاقات کی۔ملاقات میں عمران خان کی ممکنہ حاضری کے سلسلہ میں سکیورٹی انتظامات کی تفصیلات طے ہوگئی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق سکیورٹی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ شبلی فراز نے ایف ایٹ کی عدالتوں کو سماعت کے لئے خصوصی طور پر جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔آئی جی اسلام آباد کی طرف سے متعلقہ اداروں سے تجویز پر غور کی درخواست کی جائے گی۔عمران خان کی سکیورٹی کے لئے چیف سکیورٹی آفیسر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف سکیورٹی آفیسر شبلی فراز کے توسط سے لاہور میں عمران خان کی ٹیم سے رابطہ کریں گے۔ چیف سکیورٹی آفیسر کا لاہور جانے کا امکان تاکہ سکیورٹی سے متعلق مزید تفصیلات طے کی جا سکیں۔ عدالتی احکامات کے مطابق محدود افراد کو عدالتی احاطے میں جانے کی اجازت دی جائے گی۔اس ضمن میں عدالت سے ضابطہ اخلاق کے اجراء کی درخواست کی جائے گی۔
دوسری جانب جیونیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے، عمران خان کی اگلے جمعے تک حفاظتی ضمانت منظور کی جاتی ہے، عمران خان کے وکلاء نے 10روز ضمانت دینے کی استدعا کی تھی۔ عمران خان کی اگلے جمعے 24 مارچ تک اسلام آباد میں درج مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی گئی، بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے 5 مقدمات میں 24 مارچ اور لاہور کے 3 مقدمات میں10 دن کی حفاظتی ضمانت منظورکی گئی ہے۔عمران خان کی ظل شاہ ہلاکت کیس میں بھی عمران خان کی27 مارچ تک ضمانت کرلی گئی ہے،عمران خان کے وکلاء نے 10روز ضمانت دینے کی استدعا کی تھی۔ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ پہنچے، عدالت میں عمران خان کے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانتوں کی درخواستیں مقرر، لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس طارق سلیم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت 7 درخواستوں سماعت کی، جبکہ دو رکنی بنچ کے بعد جسٹس طارق سلیم دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کریں گے۔عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر کارکنان کی بھی کثیر تعداد ہمراہ ہیں، کارکنان اور وکلاء عدالت کے احاطے کی دیواروں کے اوپر چڑھ گئے اور چھ وکلاء کمرہ عدالت میں بھی پہنچ گئے۔
لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیشی کے بعد سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں ، سمجھ نہیں آتی کہ ایک میں ضمانت لیں تو دوسرے میں پرچہ ہوجاتا ہے، 6 اور کیسز ہوگئے تو سنچری ہوجائے گی۔میرے گھر پر اچانک حملہ ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ میں نے کچہری میں سکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سکیورٹی دے دیں۔ اے آروائی کے مطابق عمران خان نے بیان دیا کہ جس عدالت میں مجھے بلا رہے ہیں وہاں قتل کیلئے ٹریپ بچھایا گیا ہے، جہاں بلایا گیا وہاں دہشتگردی کے واقعات ہوئے اور ججز بھی قتل ہوئے، مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، میں قانون کی پاسداری کرنے والا ہوں، مسئلہ سکیورٹی کا ہے، میں ڈیڑھ ماہ سے کہہ رہا تھا کہ حملہ ہوگا لیکن سکیورٹی نہیں دی گئی۔جس پر جسٹس سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب! آپ کی جانب سے اس کیس کو غلط ہینڈل کیا گیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے، وہی مقدمات دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے سامنے ہیں، اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر بھی نظرثانی کرنی چاہیئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں