لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ جنرل ر فیض حمید کا جواب دراصل اعتراف تھا کہ میں اکیلا نہیں تھا،امید ہے پاک فوج جنرل فیض حمید کا حتساب کرے گی۔
جنرل فیض حمید کے بیان پر ادارہ خود ایکشن لے گا، ادارے کے ایکشن لینے سے ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے ڈان نیوز سے انٹرویو میں گفتگوہوئے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا، ایک سیاسی کارکن کی جان گئی، مجھے بہت افسوس ہے، کہا گیا کہ ان کی ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں موت ہوئی ہے، اس کی انکوائری ہونی چاہیئے، سیاسی سرگرمیاں اہر جماعت کا حق ہے، لیکن سیاسی سرگرمیوں کیلئے ذمہ داری بھی ہوتی ہے، سوشل میڈیا پر تصاویر دیکھیں، درجنوں پولیس والے زخمی ہوئے،یہ غنڈہ گردی 2014کے دھرنے میں بھی دیکھی گئی، ایسے کام فاشسٹ جماعتیں کرتی ہیں۔
دنیا کی سیاسی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سیاسی جماعتیں جب ووٹرز اور کارکنوں کو کال دیتے ہیں تو لیڈر آگے ہوتا۔ جب نوازشریف نے لانگ مارچ کیا تو وہ 200لوگوں کے ساتھ باہر نکلے تھے تو اچھے تک وہ ایک جلوس بن گیا تھا۔ اسی طرح نیب میں میری پیشی تھی تو میری گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا، میں بھی اس وقت کارکنوں کے ساتھ تھی۔عمران خان نے جو کارکن جاں بحق ہوا تو اس کے والد کو افسوس کیلئے بلایا، اور خود شہنشا ہ کی طرح بیٹھاتھا۔ جو پولیس زخمی ہوئے ان کی بھی انکوائری ہونی چاہیئے۔عمران خان کی لانگ مارچ اور انتشار کی سیاست کو مسترد کردیا ہے، اسلام آباد میں لانگ مارچ کے دوران آگ لگا دی گئی، یہ سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، ریاست اس طرح کے ایجنڈے کو برداشت نہیں کرتی۔ اس کا ایجنڈا کہ حکومت کیسے گرانی ہے، آرمی چیف کی تعیناتی نہیں ہونی دینی، اس طرح کا ایجنڈا کوئی ریاست برداشت نہیں کرتی۔ عمران خان کے پاس تقاریر میں کارکردگی کیلئے بتانے کو کچھ نہیں ہے ۔
جنرل ر فیض حمید نے کامران خان کے ذریعے جواب دیا ،جنرل ر فیض حمید کا جواب دراصل اعتراف تھا، اس نے کہا میں اس میں اکیلا نہیں تھا،وہ دوسروں کو بھی ملوث کرنا چاہ رہے ہیں، وہ شوکت صدیقی کے گھر خود گئے تھے،ان کا اقبالی بیان تو آگیا ہے، امید ہے پاک فوج جنرل فیض حمید کا حتساب کرے گی، جنرل فیض حمید کے بیان پر ادارہ خود ایکشن لے گا، ادارے کے ایکشن لینے سے ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔ثاقب نثار کمزور تھے تو سب سے بڑی عدالت کے سربراہ نہ بنتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں