لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو اب بھی کوئی شک ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کا ذمہ دار کون تھا تو یہ دیکھ لے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
If anyone still has any doubts about who was responsible for my assassination attempt, just see what is happening with the JIT report submitted before the anti terrorist court. Attempts to sabotage findings of the JIT in its report through deliberate tampering are now underway.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 24, 2023
عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں پائے جانے والے نتائج کو جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کے ذریعے سبوتاژ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔پراسیکیوٹر جنرل نے آزادانہ انکوائری کے بعد 4 افسران کو شواہد کو تباہ کرنے کا قصوروار پایا اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی کہا تاہم طاقتور قوتوں نے پنجاب کی نگران حکومت کو جے آئی ٹی کی تشکیل نو کے لیے ان 4 افسران کو شامل کیا، جن میں سے ایک سید خرم علی کو کنوینر بنایا گیا۔۔ 15 فروری کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان حملہ کیس کا جے آئی ٹی ریکارڈ غائب ہو گیا، جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔جے آئی ٹی تحقیقاتی ریکارڈ ویجیلنس سیل اینٹی کرپشن میں موجود تھا، جے آئی ٹی وزیر آباد میں حملہ کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی۔ ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے، ڈائریکٹر لیگل ون کمیٹی کی سربراہی کریں گے جبکہ اے ڈی لیگل قانونی معاملات، اے ڈی ڈاکیومنٹ ، اے ڈی آئی ٹی اور اے ڈی ایڈمن ممبرہوں گے۔
ذرائع کے مطابق انور شاہ ڈائیریکٹر اینٹی کرپشن ویجیلنس اور جے آئی ٹی کے ممبر تھے۔ بطور ممبر انہوں نے متعدد بیانات ریکارڈ کیے، طلبی نوٹس میں جواب کیلئے ویجیلنس سیل کا پتہ دیا جاتا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں