کراچی پولیس آفس حملہ، تیسرے دہشت گرد کی شناخت معمہ بن گئی

کراچی(آئی این پی) کراچی پولیس آفس کی چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑانے والے تیسرے دہشت گرد کی شناخت معمہ بن گئی، واقعے کو 3 روز گزر گئے لیکن تفتیشی حکام کو خودکش بمبار کی شناخت میں ابھی تک کامیابی نہیں ہوسکی۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر خودکش بمبار کی شناخت کے حوالے سے میڈیا میں متضاد خبریں چل رہی تھی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، تفیتشی حکام خودکش بمبار کی شناخت کے لیے بائیو میٹرک سمیت تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں لیکن اس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو رہی۔

تفتیشی ذرائع بتاتے ہیں کہ خودکش بمبار کی نادرا سے بھی شناخت ممکن نہیں ہوسکی، خودکش بمبار کے غیر ملکی ہونے کے شواہد بھی نہیں ملے، خودکش بمبار کے علاوہ ہلاک دو دہشت گردوں سے جو موبائل فون ملے ہیں ان فونز کے ریکارڈ کی بھی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی ہے لیکن موبائل فونز کے ریکارڈ سے بھی کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس کے 8 ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر (ڈی وی آر) بھی تحویل میں لیے گئے ہیں لیکن ان فوٹیج میں دہشت گرد داخلی راستوں سے ہوتے ہوئے گرائونڈ فلور اور پھر پہلی منزل کی جانب دندناتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔دہشت گردوں کی پہلی، دوسری اور تیسری منزل پر بھی موجودگی نظر آرہی ہے جس کے بعد دہشت گرد چوتھے فلور پر نظر آرہے ہیں جہاں سندھ رینجرز اور سندھ پولیس کے افسران و جوان دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اسی اثنا میں ایک دہشت گرد خود کو دھماکے سے اڑاتا ہے جس کے بعد سندھ رینجرز اور پولیس کے جوان و افسران زخمی ہوتے ہیں۔سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق خودکش بمبار سندھ رینجرز کے نشانہ باز کی فائرنگ سے زخمی ہوا جس کے بعد اس نے خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ دیگر دو دہشت گرد چھت پر فرار ہوگئے اور سندھ رینجرز اور پولیس کے افسران و جوانوں سے مقابلے میں مارے گئے۔

کراچی پولیس آفس میں ہونے والے حملے کے بعد کانٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے تین اجلاس ہوچکے ہیں، اجلاس میں دو دہشت گردوں کی شناخت اور سہولت کاروں کے حوالے سے تفتیش کو آگے بڑھایا گیا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تین روز گزرنے کے بعد بھی خودکش بمبار کی شناخت ممکن نہیں ہوئی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خودکش بمبار کا بائیومیٹرک بھی کرایا ہے اور نادرا سے ریکارڈ بھی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے مگر اب تک شناخت کے حوالے سے کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی پولیس آفس کے علاوہ شارع فیصل کے کئی مقامات کی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہے جس میں دہشت گرد گاڑی میں کے پی او جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

close