پشاور بی آر ٹی منصوبے نے ایک اور اہم بین الاقوامی ایوارڈ جیت لیا

پشاور(پی این آئی) پشاور بی آر ٹی منصوبے نے ایک اور اہم بین الاقوامی ایوارڈ جیت لیا، کورونا کی مشکل صورتحال اورملک کے معاشی بحران میں غیر معمولی مثبت کارکردگی دکھانے پر ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کی جانب سے زو پشاور کو 5 فائنلسٹ میں شامل ہونے پر خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے پشاور بی آر ٹی نے ایک اور بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کی جانب سے زو پشاور کو 5 فائنلسٹ میں شامل ہونے پر 25,000 ڈالزر کی مالیت کا ایوارڈ سے نوازا گیا۔

نیویارک میں ہونے والی تقریب میں ٹرانس پشاور کے سی ای او فیاض احمد نے ایوارڈ وصول کیا۔ اس ایوارڈ کے لئے پوری دنیا سے 65 ممالک کے 175 شہروں نے 260 پراجیکٹس پیش کئے جن میں سے 5 فائنلسٹ کو مختلف معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے چنا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ بی آر ٹی پشاور منصوبہ کم ہی عرصے میں کئی بین الاقوامی ایوارڈز اپنے نام کر چکا۔ گزشتہ سال زو پشاور کو گولڈ اسٹینڈرڈ بی آر ٹی ایوارڈ، سسٹینیبل ٹرانسپورٹ ایوارڈ اور بیسٹ سمارٹ ٹکٹنگ ایوارڈز سے نوازا گیا اور اب زو پشاور کو ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کی جانب سے پرائز فار سیٹیز ایوارڈ 2021-22 میں 5 فائنلسٹ ہونے پر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ گولڈ اسٹینڈرڈ ایوارڈ بی آر ٹی سسٹم تک محدود ہے، سسٹین ایبل ٹرانسپورٹ ایوارڈ ہر قسم کے شہری نقل و حرکت کے منصوبوں کو مدنظر رکھتا ہے، جبکہ ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کا پرائز فار سیٹیز صرف ٹرانسپورٹیشن تک محدود نہیں بلکہ اس میں ہر اس منصوبے کو شامل کیا جاتا ہے جو شہروں کے کسی بھی شعبے مثلآ زراعت، ماحولیاتی تبدیلی، سمندروں، جنگلات، پانی وغیرہ میں مثبت تبدیلی کا باعث بنا ہو۔ ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کا پرائز فار سیٹیز میں ایسے جدید منصوبوں کو شامل کیا جاتا ہے جو تمام طبقوں کی شمولیت اور پائیدار شہری تبدیلی کا باعث بنے ہوں۔ 2021-22 کے شہروں کیلئے انعام کا تھیم ”ہنگامی وقتوں میں اجتماعی فروغ” تھا اور اور اس میں ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ نے ایسے منصوبوں اور اقدامات کو شمولیت کی دعوت دی جنہوں نے ہنگامی اور دشوار حالات میں شہروں اور آبادیوں کو غیر یقینی حالات اور زندگیوں میں خلل ڈالنے والے بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کر کے بقا اور فروغ پانے کا راستہ دکھایا۔ کورونا کی مشکل صورتحال اورملک کے معاشی بحران میں زو پشاور نے غیر معمولی مثبت کارکردگی دکھائی جس کی وجہ سے اسے 5 فائنلسٹوں میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ بی آر ٹی پشاور نے اپنی خدمات کا آغاز اگست 2020 میں کیا اور وبا کے دوران 54 ملین مسافروں کو سفری سہولت مہیا کی۔ کام اور علاج تک رسائی حاصل کرنے والے 80 فیصد مسافروں کا تعلق خواتین، معذور افراد اور معاشرے کے کمزور اور غریب طبقے سے تھا۔ زو پشاور نے شہریوں کو گھر سے کام تک، وقت کی بچت اور کم سفری اخراجات کے باعث سستی اور محفوظ سفری سہولت فراہم کرنے میں موثر کردار ادا کیا۔، زو پشاور کی ناصرف بسیں، بلکہ بائسایکل شیئرنگ سسٹم کی صورت میں بھی کورونا کے لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں کو ایک اضافی سفری سہولت مہیا کی گئی۔ بی آر ٹی پشاور کی وجہ سے خواتین مسافروں کی شرح 26 فیصد بڑھی ہے جو کہ پہلے محض 2 فیصد تھی۔ زو پشاور کووڈ کے بعد پشاور کی معاشی بحالی میں روزانہ تقریباً 316،000مسافروں کو اپنے مختلف روٹس کے نیٹورک کے ذریعے شہر کے 70 فیصد حصے تک رسائی مہیا کر کے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ زو پشاور تمام طبقوں خصوصی طور پر کمزور طبقوں کی آسان دسترس میں ہے اور اس کی یقینی رسائی نے ان کی روزمرہ زندگی بہتر و آسان بنائی ہے۔ اس کے علاوہ 504 پرانی غیر محفوظ گاڑیوں کی 220 کلین ٹیکنالوجی بسوں سے تبدیلی کر کے ماحول پر منفی اثرات میں نمایاں کمی کا باعث بنی۔ اس منصوبے کے اثرات صرف آمد و رفت اور ٹرانسپورٹیشن تک محدود نہیں بلکہ معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے اور خواتین اور معاشرے کے کمزور طبقات کو بااختیار بنانے میں اس نے گہرے اور دیر پا اثرات چھوڑے ہیں۔ یہاں واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 2022 کے دوران پشاور کے پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے پر سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔ بی آر ٹی پشاور منصوبے کے تحت گزشتہ کل 74 ملین مسافروں نے سفر کیا ۔ مقبولیت اور طلب میں اضافے کی وجہ سے سسٹم میں مسلسل توسیع جاری ہے۔ 2022 کی آخری سہ ماہی میں 62 نئی بسیں پاکستان پہنچ چکی ہیں جن کو 158 بسوں کے موجودہ فلیٹ میں بہت جلد شامل کر لیا جائے گا۔ بسوں میں اضافے کے علاوہ زو پشاور میں وقتاً فوقتاً نئے روٹس کا اجراء بھی کیا جاتا رہے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں