لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ سے اختلاف این آراو ایشواور فیض حمید کو ہٹانے پر ہوا،جنرل باجوہ توسیع کے بعد احتساب سے پیچھے ہٹ گئے تھے،مجھے کہا نیب تبدیل کریں اور این آراو دے دیں۔
جنرل باجوہ کو کہا تھا انہیں رجیم چینج میں کامیاب نہ ہونے دیں، یہ ملک نہیں سنبھال سکتے۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں جانی نقصان ہوا ابھی لوگوں کا دکھ کم نہیں ہوا ساتھ ہی گورنر خیبرپختونخواہ الیکشن ملتوی کرنے کا خط لکھ دیتا ہے، جس سے مزید خدشات بڑھ گئے۔سوال یہ ہے کہ ہماری حکومت میں دہشتگردی کیوں نہیں ہوئی؟ 2013 سے 2018 تک کے پی میں دہشتگردی رہی، پھر بعد میں ہماری حکومت رہی ،میں ان کو جانتا ہوں، انہوں نے تیس سالوں میں کیا کرلیا تھا؟ ن لیگ 99ء میں گئی تب کیا کیا تھا؟ ہمارے دور میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر تھی تو ملک کو فائدہ ہوا، جنرل قمر جاوید باجوہ کو سمجھایا تھا کہ ان سے حکومت نہیں سنبھالی جانی، ہم آئی ایم ایف پروگروم سے گزرے، کسان خوش تھا، انڈسٹری ترقی کررہی تھی، ہمارے ریکارڈ ٹیکس کلیکشن تھے، ترسیلات زر ریکارڈ تھے۔اگر مجھے سازش کرکے نہ ہٹایا جاتا تو ہم ذمہ دار ہوتے، شہبازشریف کی اگر تیار ی نہیں تھی تو ہمیں کیوں ہٹایا؟ 90روپے ڈالر بڑھا کیا اس کے ہم ذمہ دار ہیں؟ڈالر بڑھنے سے درآمدی مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔
جنرل باجوہ سے اختلاف این آراو ایشواور فیض حمید کو ہٹانے پر ہوا،جنرل باجوہ توسیع کے بعد احتساب سے پیچھے ہٹ گئے تھے،مجھے کہا نیب تبدیل کریں اور این آراو دے دیں، جنرل باجوہ کو کہا تھا انہیں رجیم چینج میں کامیاب نہ ہونے دیں، پی ڈی ایم کی حکومت آتے ہی ملک نیچے جانے لگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں