صرف 4دن میں پاکستان کا قرضہ کتنے ہزار ارب روپے بڑھ گیا؟ ہوشربا تفصیلات آگئیں

لاہور (پی این آئی) 4 دنوں میں ملکی قرضہ 5 ہزار ارب روپے بڑھ گیا، کاروباری ایام کے دوران انٹربینک میں ڈالر تقریباً 40 روپے مہنگا ہو چکا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے معروف ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کامران خان میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر کی قیمت میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے ملکی قرضوں کے حجم میں 5 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو چکا۔

اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف 4 کاروباری ایام میں ڈالر تقریباً 40 روپے مہنگا ہو چکا۔ گزشتہ ہفتے جمعرات کو انٹربینک میں ڈالر کی اونچی اڑان شروع ہوئی، جو اب 268 روپے 83 پیسے روپے کی سطح تک پہنچ چکی۔ اس سے قبل 27 جنوری کی رپورٹ میں تایا گیا تھا کہ صرف 2 روز میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ریکارڈ ٹوٹ جانے سے قرضوں کے بوجھ میں 3950 ارب روپے یعنی تقریباً 4 ہزار ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پاکستانی روپے کی بے قدری کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سابق وزیر سینیٹر شوکت ترین نے کہاہے کہ اسحاق ڈار نے فارن ایکسچینج ریٹ کو 200 روپے سے کم کرنے کا وعدہ کیا،کیا اب وعدہ پورا کر سکتے ہیں؟ اپنے بیان میں شوکت ترین نے کہاکہ جب ہماری حکومت نے 2018/19 میں روپے کی قدر میں کمی کی اور قرض کا حجم بڑھا تو پی ڈی ایم ہمارے خلاف ہو گئی۔اس حوالے سے حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اگرہماری حکومت رہتی تو ڈالر نے 190 سے اوپر نہیں جانا تھا ، پچھلے 9 ماہ میں ڈالر 75 روپے اوپر گیا، صنعتوں کی سپلائی چین متاثر ہوچکی ہے، ایکسچینج ریٹ کا اثر 2 سے 3 ماہ کے بعد آئےگا، حکومت بجلی اور گیس بھی مزید مہنگی کرنا پڑے گی۔ جبکہ اسحاق ڈار کی کرنسی ایکسچینج پالیسی کی وجہ سے معیشت کو ساڑھے 4 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

سینئر صحافی اور اینکر شہزاد اقبال کی جانب سے بھی وزیر خزانہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کی وجہ سے ترسیلات زر اور ایکسپورٹس میں کمی ہوئی، صرف ترسیلات زر 16 فیصد کم ہوئی ہیں، یعنی سالانہ بنیاد پر پاکستان کو ساڑھے 4 ارب ڈالرز کا نقصان ہو گیا، جبکہ حکومت آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالرز کے قرضے کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ یہاں واضح رہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے قیام کے بعد سے 10 ماہ میں ڈالر کی قیمت میں 87 روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا۔

close