سیالکوٹ(پی این آئی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ پی ڈی ایم قیادت گرفتار ہو سکتی ہے تو عمران خان بھی ہوسکتے ہیں ، ان کیخلاف الزامات سچے ہیں، گرفتار کیوں نہیں ہو سکتے،شوقیہ گرفتاری نہیں ہو گی، باقاعدہ قانون کا ہاتھ پڑے گا،عمران خان کے بیان سے پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کو جان کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
عمران خان کے بیان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بینظیر بھٹو شہید ہوئیں،پیپلزپارٹی نے 2 بڑی قربانیاں دیں اور سیاست جاری رکھی،عمران خان کے بیان سے پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کو جان کا خطرہ ہوسکتا ہے،عمران خان کے بیان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ عمران خان نے بہت سے کارڈز کھیلے ہیں،اب یہ کارڈ کھیلا ہے جس سے خدانخواستہ ملک میں خون خرابہ ہوسکتا ہے، عمران خان کا مقصد ہے سیاست میں خون خرابہ ہو،عمران خان نے سیاست کا رخ تشدد کی طرف موڑنے کی کوشش کی،انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں ان کےخلاف امریکا نے سازش کی،عمران خان نے بہت سے پنترے بدلے ہیں،معاشی تباہی کے ذمہ دار عمران خان ہیں،پہلے کہا مجھے بین الاقوامی سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا گیا۔
خواجہ آصف نے کہاکہ سیاسی انتقام کا مخالف ہوں،سیاسی رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں قید نہیں کرنا چاہئے ، پیپلزپارٹی، ن لیگ کیساتھ پی ٹی آئی دور میں جو ہوا سب نے دیکھا،مجھ پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنایا گیا تھا،مجھ پر مقدمہ کی منظوری ان کی کابینہ نے دی تھی،فوادچودھری کے معاملے میں قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہئے،انہوںں نے کہاکہ ہم نے جعلی نہیں اصل استعفے منظور کئے،ان کو کہتے رہے اسمبلی آؤ، استعفے منظور کئے تو دوڑے چلے آئے، پی ڈی ایم قیادت گرفتار ہو سکتی ہے تو عمران خان بھی ہوسکتے ہیں ، ان کیخلاف الزامات سچے ہیں، گرفتار کیوں نہیں ہو سکتے،شوقیہ گرفتاری نہیں ہو گی، باقاعدہ قانون کا ہاتھ پڑے گا، ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ اداروں کیخلاف بات کریں گے تو قانون حرکت میں آئے گا۔انہوں نے کہاکہ پیٹرول مافیا بہت طاقتور ہو چکے ہیں،پیٹرول کی فروخت نہ کرنے والے پمپوں کو سیل کرنا چاہئے ۔خواجہ آصف نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں حالات کی مجبوری کے باعث شامل ہوئے ، آئی ایم ایف کی شرائط بہت سخت ہیں ،معاشی معاملات کو آئندہ 2 سے 3 ماہ میں حل کر لیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں