اسلام آباد (پی این آئی) رواں سال سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ روپے سے زائد ہونےکا امکان ہے۔ حج درخواستوں کی وصولی کے لیے بینکوں سے جلد معاہدے کا امکان ہے، اس سال سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10 لاکھ روپے سے زائد ہونے کی توقع ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق حج پالیسی 2023 کا اعلان فروری کے آخر تک متوقع ہے، وزارت مذہبی امور نے ائیرلائنز، بینکوں، سعودی حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے رابطے تیز کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رواں سال وزارت مذہبی امورکو حج سبسڈی ملنےکا امکان نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا ہےکہ رواں سال تمام حج درخواست گزاروں کے لیے بینک اکاؤنٹ ہونا لازم ہوگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس وزارت حج اور عمرہ نے رواں سال 10 لاکھ مقامی اور غیر ملکی زائرین کو حج کی سعادت حاصل کرنے کی اجازت دی تھی۔
گزشتہ تین سال کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے انتہائی محدود تعداد میں لوگوں کو حج کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ برس 2022 دنیا بھر میں وائرس کے کیسز میں بڑی حد تک کمی اور دنیا بھر میں اکثر آبادی کی مکمل ویکسی نیشن کی بدولت بڑی تعداد میں لوگوں کو حج کی اجازت دی گئی۔ وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں گزشتہ برس کہا گیا تھا کہ دنیا بھر سے 10 لاکھ زائرین حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت کے لیے بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ حج زائرین کے ساتھ ساتھ مسجد نبویﷺ کی زیارت کرنے والوں کی حفاظت اور سیکیورٹی کو یقینی بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دنیا بھر سے زیادہ سے زیادہ مسلمان محفوظ اور روحانی ماحول میں حج اور مسجد نبویﷺ کی زیارت کی سعادت حاصل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس سال لوگ مختص کردہ کوٹے کے مطابق ہی حج کر سکیں گے جس میں انہیں صحت کے حوالے سے طے کردہ اصول و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا۔ سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے 65 سال سے زائد عمر کے افراد کے حج کرنے پر پابندی لگا دی تھی جبکہ حج کرنے والوں کے لیے ویکسی نیشن لازمی قرار دی گئی تھی۔ سعودی عرب سے باہر سے آنے والے افراد کو کووڈ۔19 پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ جمع کرانے کا کہا گیا تھا۔ وزارت حج و عمرہ نے تمام زائرین سے درخواست کی تھی کہ وہ ان ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنائیں اور حج کی ادائیگی کے دوران صحت اور حفاظت کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ واضح رہے کہ تین سال قبل وبائی مرض کووڈ 19 کی وجہ سے حج، عمرہ سمیت دیگر مقاصد کے لیے آنے والے شہریوں پر کورونا کی ویکسین، پی سی آر ٹیسٹ سمیت قرنطینہ کی شرائط عائد کی گئی تھیں۔
مارچ 2020 میں سعودی عرب نے ابتدائی طور پر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں نمازِ عشا کے ایک گھنٹے بعد سے نمازِ فجر سے ایک گھنٹہ قبل تک روزانہ بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں 21 مارچ کو سعودی عرب کے حکام نے کورونا وائرس کے باعث جمعہ اور پانچوں وقت کی نماز میں مسجدوں میں تعداد کم کرنے کے اقدامات کرتے ہوئے مسجد نبوی سمیت دیگر مساجد کے دروازے عام نمازیوں کے لیے بند کردیے تھے۔ اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ’40 سال میں پہلی مرتبہ عمرے کو روک دیا گیا، سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں تمام مساجد نماز کے لیے مکمل طور پر بند کردی گئی ہیں’۔ سعودی حکومت نے 2020 میں مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں رمضان المبارک کا اعتکاف معطل رکھنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ حکومت نے 30 مئی 2020 کو مسجد نبوی کو عوام کے لیے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن تعداد محدود رکھی گئی تھی۔ علاوہ ازیں کورونا وائرس کے باعث حج 2020 اور 2021 بھی عازمین کی محدود تعداد اور کورونا پابندیوں کے ساتھ ادا کیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں