مونس الہٰی اور حسین الہٰی کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ،مزید استعفے منظور کرنے پر غور

اسلام آباد (پی آئی این ،) پاکستان تحریک انصاف کے بھاری اکثریت میں استعفوں کی منظوری کے بعد اب ق لیگ کے اہم رہنما مونس الہٰی اور حسین الہٰی کو بھی ایوان سے باہر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے مزید استعفے منظور کرنے پر ہوم ورک مکمل کر لیا گیا، سپیکر نے پی ٹی آئی کے مزید 30 استعفے منظور کرنے کی تیاری کر لی۔ذرائع کے مطابق مزید اراکین کے استعفے مرحلہ وار منظور کئے جائیں گے،

قومی اسمبلی شعبہ قانون سازی نے ہوم ورک مکمل کر لیا ، قومی اسمبلی شعبہ قانون سازی نے فائل سپیکر کو بھجوا دی۔ق لیگ کے مونس الہٰی اور حسین الہٰی کو بھی ایوان سے باہر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، آئین کے آرٹیکل 64 کی شق دو کو استعمال کرتے ہوئے دونوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔گذشتہ سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کیے تھے۔ملیکہ بخاری،عندلیب عباس،حیدر علی خان،عامر کیانی،محبوب شاہ،خسرو بختیار اور فخر امام کے استعفے منظور کیے گئے ہیں،بشیر خان،کرامت علی کھوکر اور عاصمہ قدیر کے استعفے بھی منظور کر لیے گئے۔ دیگر ارکان جن کے استعفے منظور کیے گئے ہیں ان میں سلیم رحمان،صاحبزادہ صبغت اللہ،شیر اکبر خان ،علی خان جدون اور مجاہد علی شامل ہیں۔اس کے علاوہ اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے عثمان ترکئی اور ارباب عامر ایوب کے استعفے بھی منظور کر لیے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی کے 34 ارکان قومی اسمبلی اور شیخ رشید کے استعفے منظور کیے گئے تھے۔ جبکہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جنہوں نے مجھے اطمینان کرایا ان کے استعفے منظور کیے، بہت سے پی ٹی آئی ارکان نے رابطہ کرکے کہا ہے وہ ابھی سوچ رہے ہیں۔دوران گفتگو جب اسپیکر سے سوال ہوا کہ عمران خان نے واپسی کا عندیہ دیا تو آپ نے استعفے منظور کرلیے؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے،میں اب بھی چاہتا ہوں جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے اسمبلی میں آئیں لیکن جب پی ٹی آئی وفد آیا تو منظوری کا عمل شروع ہوچکا تھا، استعفے منظور کرتا ہوں تو بھی شور مچ جاتا ہے اور نہیں کرتا تو بھی شور مچتا ہے۔

close