عمران خان پر قاتلانہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی ، حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھی اور معظم گوندل کس کی گولی سے شہید ہوا؟ تہلکہ خیز انکشافات

لاہور (پی این آئی) تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے میں عمران خان کی جان لینے کی کوشش کی گئی،پری پلانٹڈ حملے کا مقصد عمران خان کو قتل کرنا تھا۔

عمران خان پر حملے کے وقت گجرات میں سکیورٹی بھی نا مناسب تھی،ملزم نوید کو قتل کرنے کیلئے شوٹر کو بھیجا گیا تھا،اس شوٹر کی گولی سے معظم شہیدا ہوا۔تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پرحملے کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا تھا،عمران خان پر حملے کیلئے پوری پلاننگ کی گئی،ویڈیوز میں واضح ہے کہ 3 حملہ آور عمران خان پر حملے میں ملوث ہیں۔فرانزک رپورٹ کے مطابق عمران خان کے گارڈزکی جانب سے کوئی گولی نہیں چلائی گئی۔عمران خان ابھی اسپتال پہنچے ہی نہیں کہ ایک اعترافی ویڈیو جاری کی گئی۔عمران خان پرحملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، ایک حملہ آورگرفتار ہے اور 2 کی تلاش جاری ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 16 نومبر کو جے آئی ٹی بنی تھی،ابتدائی تفتیش میں ثابت ہوا کہ حملہ آور تین تھے۔سی ٹی ڈی کو کون روک رہا تھا کہ ریکارڈ اور دستاویزات پیش نہ کریں،جس دفتر میں ویڈیو بنائی گئی اس میں رنگ روغن کر دیا گیا۔ملزم نوید جو آئی پیز استعمال کر رہا تھا،وفاقی ایجنسی نے ڈیٹا دینے سے انکار کر دیا۔تفتیش میں ثابت ہو گیا کہ تین لوگ تھے جنہوں نے عمران خان پر گولیاں چلائیں،عمران خان کے تمام گارڈز کی فرانزک کرائی گئی۔

ملنے والے 14 خول مختلف اسلحے کے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ایک اعترافی ویڈیو جاری کی جاتی ہے،سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈی پی او گجرات نے خود اپنے موبائل سے ویڈیو بنائی۔سابق آئی جی پنجاب فیصل شاہکار سے رابطہ کیا تو انہوں نے ڈی پی او کا موبائل حوالے کرنے سے انکار کر دیا،ڈی پی او تفتیش کیلئے بلایا گیا مگر وہ پیش نہ ہوئے،سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا،عمران خان پر حملہ بھی اسی طرز کا تھا۔

close