لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ کرپشن باجوہ کا ایشو ہی نہیں تھا، باجوہ کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق تھا پھر پتا نہیں کیا ہوا ۔وہ اقتدار میں آکر سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے، اسمبلیاں ٹوٹنے کی صورت میں تین ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہے۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات میں عمران خان نے واضح کیا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے، جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا ہے۔ جس وقت فیض حمید کو ہٹایا گیا تو پتا چل گیا کہ حکومت گرانے کا پلان بن چکا ہے، میں نے باجوہ کو کہا کہ اگر حکومت گرانے کا پلان کامیاب ہوگیا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا، تین مار شل لاز اور میری حکومت کے دور میں معیشت بہتر رہی، باجوہ کو سمجھایا کہ سولہ ارب کے کرپشن کیسز شہباز شریف پر ہیں اسے کس طرح لاسکتے ہیں؟ پھر پتہ چلا کہ کرپشن باجوہ کا ایشو ہی نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کو بتایا کہ دس بارہ بڑے کرپٹ لوگ اگر پکڑلیں تو سب ٹھیک ہوجائے گا، نیب 1999ء میں آئی تھی اس کے آنے سے کرپشن میں اضافہ ہوا یا کمی بتایا جائے۔ باجوہ کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق تھا پھر پتا نہیں کیا ہوا، جب اچھائی اور برائی میں فرق نہ ہو تو احتساب کیسے ہوگا۔
باجوہ کہتا تھا کہ علیم خان کو وزیر اعلی بنایا جائے، علیم خان کے غیر قانونی قبضوں کا پتا چلا تو میں نے کہا کیسے ممکن ہے کہ اسے وزیر اعلی بنایا جائے؟ علیم خان نے دریا کی زمین فروخت کی۔ عمران خان نے کہا کہ جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے، اسمبلیاں ٹوٹنے کی صورت میں تین ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہے۔ فوج ایک ادارہ ہے جو بچا ہوا ہے اگر اس ادارے کو درست استعمال کرلیں تو ملک کو کرائسز سے بچایا جاسکتا ہے، ہر ادارے اور ہر جگہ مافیا موجود ہے، جب ملک چوروں کے حوالے کیا جائے گا تو ترقی کیا ہوگی؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے واضح کہا کہ کمزور حکومت نہیں لوں گا کیونکہ ڈیلیور نہیں ہوسکا، اگر انتخابات 90 دن سے آگے گئے تو یہ آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں