لندن(پی این آئی)اسکاٹ لینڈ یارڈ نے لندن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، مریم نواز اور ناصر بٹ پر قتل کی سازش کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز نہ کرنے کی تصدیق کر دی۔اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کہاکہ تمام شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم تاحال کوئی گرفتاری کی نہ کسی سے سوال اور نہ تحقیقات شروع کی ہیں۔
اسکاٹ لینڈیارڈ کے اسپیشلسٹ آپریشن کمانڈیونٹ نے بتایا کہ پاکستان، کینیا میں قتل کی سازش سے متعلق نومبر میں متعدد شکایات موصول ہوئیں، پولیس کو قتل کی سازش سے متعلق پہلی شکایت 5 نومبر کو درج کرائی گئی۔پولیس ذرائع کے مطابق شکایت میں نواز شریف اور مریم نواز پر الزامات عائد کئے گئے، پولیس نے شکایت کا جائزہ لے کر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ11نومبر کو دوبارہ قتل کی سازش سے متعلق شکایت درج کرائی گئی،
تسنیم حیدرنے بذریعہ وکیل 18، 19 نومبر کو قتل کی سازش سے متعلق ثبوت دوبارہ پولیس کو دئیے۔ترجمان مسلم لیگ( ن) ہونے کے دعویدار تسنیم حیدر نے لیگی قیادت پر عمران خان اور ارشد شریف کے قتل کی سازش کے الزامات لگائے تھے۔تسنیم حیدر اور ان کے وکیل مہتاب عزیز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے ان کی شکایت پر تحقیقات شروع کر دی ہیں، تسنیم حیدرنے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ مہتاب عزیز نے اہم ثبوت پولیس کے حوالے کر دئیے ہیں۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کی سازش کی شکایت کو تقریبا ایک ماہ گزر جانے کے باوجود ثبوت نہ ہونے پر پولیس تحقیقات کا آغاز نہیں کیا گیا، قتل کی سازش کے سنگین الزامات سے متعلق ثبوت قابل اعتماد ہوتے تو پولیس کارروائی کر چکی ہوتی۔تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس 24سے 36گھنٹوں میں ناصر بٹ کو گرفتار کر لے گی۔نسنیم حیدر کے الزامات کے بعد ناصر بٹ کو لاحق خطرات پر پولیس نے ان کے گھر پر الارم اور سکیورٹی کیمرے نصب کرا دئیے ہیں۔
تسنیم حیدر نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ گرفتاری سے بچنے کیلئے نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ چھوڑ گئے ہیں لیکن نواز شریف اور ان کی فیملی کے ارکان یورپ کے 12 روزہ دورے کے بعد پروگرام کے مطابق واپس لندن پہنچ چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ہر شکایت پر کرائم ریفرنس نمبر جاری کرتی ہے لیکن ایکشن درست شکایت پر ہی لیا جاتا ہے۔ناصر بٹ اور دیگر مسلم لیگی رہنمائوں نے جھوٹے الزامات لگانے پر تسنیم حیدر کیخلاف پولیس میں شکایات درج کرائی تھیں لیکن تسنیم حیدر کے وکیل مہتاب عزیز نے اس بارے کوئی جواب نہیں دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں