لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار محمد مالک کا کہنا ہے کہ جب آرمی چیف کی تعیناتی ہوئی تو عمران خان کو شاید کوئی سپورٹ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس آخری پتہ شاید یہی تھا کہ وہ صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔اگر یہ 20 دسمبر تک اسمبلیاں توڑ دیتے ہیں تو مارچ سے پہلے الیکشن بھی کرا لیں گے۔انہیں عام انتخابات میں بھی فائدہ ہو گا کیونکہ پنجاب میں ان کی حکومت ہو گی۔
انہوں نے کہا آرمی چیف ابھی نئے نئے آئے ہیں، ابھی دوسرے ایشوز ہیں کچھ تعیناتیاں کرنی ہیں۔آرمی چیف کسی صورت بھی فوج کو ملکی حالات سے الگ نہیں کر سکتے۔فوج نکلنا چاہئیے بھی تو کوئی نکلنے نہیں دے رہا ہے۔عمران خان کو اب زیادہ پریشر نہیں ڈالنا چاہئیے، اسمبلی توڑیں اور الیکشن کرائیں۔پی ڈی ایم کی حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں۔یہ پنجاب میں روک سکتے ہیں تو عمران خان کو روک لیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس بیچنے کے لیے کچھ بھی نہیں۔دوسری جانب صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور موجودہ سیاسی صورتحال پر مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے دوبارہ رابطہ کیا ۔ پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے لیگی رہنماؤں اور آصف زرداری کو ٹاسک دے دیا گیا۔آصف زرداری اور لیگی رہنما پی ٹی آئی کے ناراض ارکان سے رابطہ کریں گے،جبکہ اعتماد کے ووٹ کیلئے بھی پی ٹی آئی کے ناراض ارکان سے مشاورت کریں گے۔ مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی نے عمران خان اور وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دمیان ہونے والی ملاقات کے نتیجے کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے اقدامات کرنے تھے،جبکہ اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے پی ٹی آئی اعلٰی سطح کمیٹی نے سفارشات تیار کر لیں۔کمیٹی ارکان نے 20 دسمبر تک اسمبلیوں تحلیل کرنے کی سفارش کر دی ہے۔پنجاب کے کچھ ارکان نے فوری اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کا مشورہ دے دیا جبکہ بعض ارکان نے رائے دی کہ متعدد حکومتی منصوبے تکمیل کے آخر مراحل میں ہیں،کمیٹی سفارشات پر بورڈ اجلاسوں کے بعد تاریخ کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں