صدر کے پاس کوئی آپشن ہی نہیں تھا، وفاقی وزیر داخلہ راناثنا اللہ کا ردِ عمل آگیا

اسلام آباد(آئی این پی )وزیر داخلہ راناثنا اللہ نے کہا ہے کہ صدر کے پاس وزیراعظم کی ایڈوائس پر دستخط کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا،جو فیصلہ ہوا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا تھا، آرمی ایکٹ کے تحت حکومت کو کسی بھی آفیسر کی ریٹائرمنٹ منجمد یا سروس میں توسیع کرنے کا اختیار ہے ،کابینہ نے پہلے جنرلسید عاصم منیر کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا پھر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اس کے بعد آرمی چیف مقرر کیا گیا۔

جمعرات کو راناثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت حکومت کو کسی بھی آفیسر کی ریٹائرمنٹ منجمد یا سروس میں توسیع کرنے کا اختیار ہے ،کابینہ نے پہلے جنرلسید عاصم منیر کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا پھر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اس کے بعد آرمی چیف مقرر کیا گیا، صدر کے پاس وزیراعظم کی ایڈوائس پر دستخط کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا،جو فیصلہ ہوا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا تھا۔انھوںنے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم صوابدید تھی اور اس حوالے سے فیصلہ ہوچکا ہے جو اب تبدیل نہیں ہوسکتا۔جنرل عاصم منیر کی سروس کو اس وقت توسیع دی گئی ہے جب تک وہ چیف آف آرمی سٹاف کی ذمہ داریاں سنبھال نہیں لیتے یوں 30 نومبر تک ان کی سروس کو تحفظ حاصل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ صدرسمری کی منظوری دس منٹ میں بھی سکتے تھے اور تاخیر بھی کرسکتے تھے چونکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل فیصلہ ہے اس لئے تاخیرکا جوازنہیں بنتا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں