اسلام آباد(آئی ا ین پی ) وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے لیفٹننٹ جنرل عاصم مینر کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردی گئی ہے۔ دوسری جانب لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر پاک فوج کے اعلی عہدوں کی تعیناتی سے متعلق بیان جاری کیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر کو نیا آرمی چیف جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جبکہ سمری منظوری کیلئے صدر مملکت کو ارسال کر دی گئی ہے۔ تعیناتی کے اعلان کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا وزیراعظم شہباز شریف نے سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوادی ہے ، وزیراعظم نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے پوری پریس ریلیز تفصیلی طور پر وزیراعظم آفس سے جاری کر دی جائے گی ، یہ پریس ریلیز وزیراعظم آفس کی ہے میں شیئر نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے تحت معاملات طے پائے گئے ہیں، پوری امید ہے کہ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کوئی ایسا تنازعہ نہیں کھڑا کریں گے یہ معاملات آئینی طور پر طے پائے ہیں، اس کو سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے ، آئین اور قانون کے تحت نقطہ نظر کو دیکھناان کا حق بنتا ہے ، یہ ایڈوائس کسی اور نہیں بلکہ وزیراعظم کی ہے ، صدر مملکت ادارے کے سپریم کمانڈر ہیں، صدر مملکت کو پاک فضائیہ ،نیوی اور فوج کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے ، یہ ایک مقدس فریضہ ہے ، آئین کے تحت اس فریضے کو نمٹائیں ، یہ ایڈوائس وزیراعظم کی ہے میری کنفرمیشن کی کوئی اوقات نہیں ہے آئین اور میرٹ کے مطابق تعیناتی کی جاری ہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر سب سے سینئر لیفٹیننٹ جنرل ہیں، ستمبر 2018 میں انہیں دو سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن دو ماہ بعد چارج سنبھالا۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ایک بہترین افسر ہیں، عاصم منیر منگلا میں آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ اس وقت سے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر ایکس کور تھے۔ بعد ازاں انہیں 2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ تاہم اعلی انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا، آٹھ ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا۔ جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ کور کمانڈر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ اس عہدے پر وہ دو سال تک فائز رہے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں