کوئٹہ (پی این آئی)بلوچستان میں رواں سال مون سون بارشوں کے دوران ڈیموں کے ٹوٹنے سے متعلق انکوائری کمیٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرلیں۔ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے میں 27 ڈیمز ٹوٹے، جبکہ 93 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جس سے صوبے کو پانچ ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ رپورٹ میں ڈیموں کی تعمیر کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس عمل کے دوران بدعنوانی کی گئی، ڈیموں کے مقامات کا انتخاب سیاسی بنیادوں پر کیا گیا۔
رپورٹ میں محکمہ آب پاشی کے افسران اور کنلسٹس کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں جولائی سے ستمبر کے دوران ہونے والی مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ڈیموں کو نقصان پہنچا تھا جس پر سیاسی اور عوامی سطح پر ڈیموں کی تعمیر کو ناقص قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس مطالبے پر بلوچستان حکومت نے وزیراعلٰی معائنہ ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کے چیئرمین عبدالصبور کاکڑ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔ سی ایم آئی ٹی کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’معائنہ ٹیم کے ممبران نے صوبے کے مختلف ڈویژن میں ڈیموں کا دورہ کر کے تحقیقات کیں اور تقریباً دو ماہ بعد اپنی رپورٹ مکمل کر کے چیف سیکریٹری بلوچستان کو ارسال کردی ہے۔‘ اس رپورٹ میں ڈیموں کی تعمیر کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے ٹوٹنے کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں27 ڈیمز مکمل طور پر ٹوٹے، جبکہ 93 کو جزوی نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر میں بدعنوانی کی گئی، تعمیر ناقص اور اس کے ڈیزائن میں تکنیکی غلطیاں تھیں، جبکہ ڈیموں کی تعمیر میں موسمیاتی تبدیلوں کی وارننگ کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا۔ بعض ڈیموں کے لیے مقام کا انتخاب سیاسی مداخلت اور کمیونٹی کے دباؤ پر کیا گیا۔ رپورٹ میں محکمہ آب پاشی کے افسران اور کنسلٹنسی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ڈیم کا ڈیزائن ایسا کیا گیا تھا جو زیادہ بارشیں نہیں سہہ سکتے تھے اسی طرح باقاعدہ نگرانی بھی نہیں کی گئی۔ رپورٹ میں ڈیموں کی تعمیر نو کے اخراجات کا تخمینہ پانچ ارب روپے سے زائد کا لگایا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ آئندہ ماحویاتی تبدیلیوں کے اثرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ڈیموں کی تعمیر معیاری کی جائے اور اس سلسلے میں بڑے اور معتبر اداروں کی خدمات لی جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں