اسلام آباد (آئی این پی )وفاقی حکومت نے سوات میں اسکول وین پر حملے کا جائزہ لینے کے بعد خیبرپختونخوا میں دہشت گردی ختم کرنے کے لیے بھرپور مدد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ بدھ کو وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کی زیرصدارت وزیراعظم کی تشکیل کردہ امن کمیٹی کااجلاس ہوا جہاں خیبرپختونخوا بالخصوص سوات میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کمیٹی اراکین متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی خالدمقبول صدیقی، بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن خالد حسین مگسی، محسن داوڑ، وزیراعظم کے مشیر امیر مقام، خیبرپختونخوا کے سابق گورنر انجینئر شوکت اللہ خان اور سابق سینیٹر محمد صالح شاہ نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے کے لیے مخلتف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)سے مذاکرات کا معاملہ بھی زیرغور آیا۔بیان میں کہا گیا کہ دعوت کے باوجود پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے کمیٹی اراکین علی محمد خان اور بیرسٹر محمد علی سیف نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔کمیٹی نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف سوات کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا اور اراکین نے اتفاق کیا کہ صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور مدد کریں گے۔پی ٹی آئی اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت سیاست کے بجائے صوبے میں امن یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں انتہاپسندی اور دہشت گردی فروغ پارہی ہے مگر صوبائی حکومت وفاق کے خلاف دھرنوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔خیال رہے کہ سوات کے علاقے گلی باغ میں 10 اکتوبر کو نجی اسکول کی گاڑی پر حملے میں ڈرائیور محمد حسین موقع پر جاں بحق ہوگیا تھا اور اس واقعے میں دو طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں