شاہنواز اور سارہ کی شادی نہ رجسٹرڈ تھی نہ ہی سارہ کے والدین کو شادی کا پتہ تھا، شاہنواز نے سارہ کو کس دھوکے میں رکھا؟ قتل کی اصل وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی )سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے اپنی اہلیہ سارہ کو گزشتہ روز چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس پر قتل کر دیا تھا جس پر انہیں گرفتار کیا گیا اور آج عدالت میں پیش کیا گیا ،فاضل جج نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا جبکہ مرکزی ملزم کے والدین کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے ہیں ۔

 

 

 

نجی ٹی وی نے فیملی ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ سارہ کے قتل کی ایف آئی آر گزشتہ شب دیر سے درج کی گئی ، سارہ کے لواحقین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن نہیں ہو پا رہا تھا کیونکہ ان کے والدین کینیڈا میں ہوتے ہیں، مقتولہ سارہ کے چچا کرنل ریٹائرڈ اکرام اور ضیاءالرحیم گزشتہ رات تھانے پہنچے جہاں انہوں نے درخواست دائر کی جس میں سارہ کے قتل میں ایاز امیر اور ان کی سابق اہلیہ کو نامزد کیا گیا ،درخواست میں کہا گیا کہ ان دونوں نے قتل کروایا ہے ، یہ درخواست پولیس کی جانب سے آج عدالت میں پیش کی گئی ، جس پر عدالت نے سینئر صحافی ایاز امیر اور ان کی سابقہ اہلیہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ۔ملزم شاہنواز نے تفتیش میں مزید انکشافات کیئے ہیں، دونوں کے درمیان قتل سے ایک رات قبل ان کی لڑائی بھی ہوئی تھی جس کی وجہ ابتدائی طور پر تو سامنے نہیں آسکی لیکن اب معلوم ہو گئی ہے ۔شاہنواز کی سارہ سے تیسری شادی تھی ، ملزم نے سارہ کو اپنی دو شادیوں سے متعلق نہیں بتایا تھا جبکہ وہ حیلے بہانوں سے پیسے بھی منگوایا کرتا تھا۔

 

 

سارہ نے پاکستان آنے سے پہلے ایک گاڑی خریدنے کیلئے کہا جسے دھوکے سے ملزم نےا پنے نام کروا لیا جب ان چیزوں کا سارہ کو علم ہوا تو دونوں میں تکرا ر ہوئی اور جھگڑ ا شروع ہو گیا ، سارہ کو معلوم ہوا جو پیسے وہ اسے بھجوا رہی ہے ، شاہنواز انہیں عیاشیوں میں اُڑا رہا ہے ، ، سارہ نے کہا کہ جو پیسے میں نے تمہیں بھجوائے وہ ان کاموں کیلئے نہیں بھجوائے ، سارہ نے پیسوں کا تقاضا کیا اور ساتھ ہی گاڑی بھی اپنے نام ٹرانسفر کرنے کیلئے کہا جس پر ملزم پریشانی کا شکار ہوا کہ پیسے اور گاڑی واپس کرنا پڑے گی ، شاہنواز امیر نے مقتولہ پر تشدد کیا ، اس کے کپڑے پھاڑے اور پھر جان سے مار دیا ۔مقتولہ سارہ نے ملزم شاہنواز سے شادی کے بارے میں کینیڈا میں مقیم اپنے والدین کو کچھ نہیں بتایا تھا ، مقتولہ ابو ظہبی کی وزارت اسلامک میں اہم عہدے پر کام کر رہی تھی ، ان کی سوشل میڈیا پر شاہنواز سے دوستی ہوئی جس کے بعد وہ تین ماہ قبل پاکستان آئیں اور چکوال میں ملزم کے دوستوں نے ان کی شادی کروائی۔

 

 

یہ شادی رجسٹرڈ نہیں ہے ۔ مقتولہ نے سوشل میڈیا پر شاہنواز اور ان کی فیملی کی مقبولیت کو دیکھا جبکہ ملزم نے سوشل میڈیا پر اپنے بڑے بڑے گھر کی تصاویر بھی لگا رکھی تھیں جس پر مقتولہ متاثر ہوئیں اور شادی کیلئے رضامند ہو گئیں ۔

close