اسلام آباد(پی این آئی) خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور ہونے کے بعد خواجہ سراؤں کے حقیقی یا خودساختہ خواجہ سرا ہونے کے متعلق بھی ایک بحث جاری ہے اور اب وفاقی شرعی عدالت نے اس حوالے سے حتمی فیصلہ دے کر اس بحث کو منطقی انجام تک پہنچا دیا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے دو رکنی بنچ نے کہا ہے کہ ایسا شخص جو خودساختہ خواجہ سرا ہو گا، وہ ٹرانس جینڈر یا خواجہ سرا نہیں کہلائے گا۔
وفاقی شرعی عدالت کی طرف سے یہ ریمارکس منظور ہونے والے بل کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے گئے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان، پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابراور خواجہ سرا الماس بوبی کی طرف سے اس مقدمے میں فریق بننے کی درخواستیں دی گئی تھیں جو گزشتہ سماعت پر عدالت نے منظور کر لیں اور انہیں تحریری رپورٹس جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ”اگر کوئی شخص اپنے آنکھیں بند کر لے تو ہم اسے اندھا نہیں کہہ سکتے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اپنے آپ کو ٹرانس جینڈر کہتا ہے تو محض اس بنیاد پر ہم اسے ٹرانس جینڈر نہیں مان سکتے۔ خود کو ٹرانس جینڈر سمجھ لینے سے کوئی ٹرانس جینڈر نہیں بن جائے گا۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں