عمران خان کی معافی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری

اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بادی النظر میں عمران خان کی معافی تسلی بخش ہے۔جمعرات کو پانچ رکنی بنچ نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان کو اگلی سماعت تک بیان حلفی جمع کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، بادی النظر ہم ان کی معافی سے مطمئن ہیں۔

‘عدالت نے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 26 برس قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی ہے، وہ عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے علاوہ کوئی سیاسی لیڈر اپنے جلسوں میں قانون کی بالادستی کی بات نہیں کرتا۔‘حکمنامے کے مطابق ’عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ کیس کی سماعت کے دوران انہیں احساس ہوا ہے کہ انہوں نے شاید ریڈ لائن کراس کی ہے۔ ان کا مقصد کبھی بھی ماتحت عدلیہ کے جج کو دھمکانہ نہیں تھا اور ان کے بیان کا مطلب قانونی کارروائی کرنا تھا۔‘عدالتی حکمنامے میں لکھا ہے کہ ’عمران خان نے کہا کہ وہ ڈسٹرکٹ جج کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ نہ انہوں نے نہ ہی پارٹی نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی، اور اگر وہ سمجھتی ہیں کہ ریڈ لائن کراس ہوئی ہے تو وہ ان کے سامنے پیش ہو کر معافی مانگنے کو تیار ہیں۔‘عمران خان نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آئندہ کبھی ایسا اقدام نہیں کریں گے جس سے عدلیہ خصوصا ڈسٹرکٹ ججز کی تکریم کو نقصان پہنچے۔عمران خان نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ پر وہ قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں جس سے عدالت مطمئن ہو۔

قبل ازیں جمعرات کی دوپہر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں خاتون جج سے معافی مانگنے کی پیشکش پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کر دی تھی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے عمران خان کے خاتون جج سے معافی مانگنے کی پیشکش پر انہیں بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

close