سابق چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے خواتین کو ہراساں کرنے کے الزامات پر خاموشی توڑ دی

اسلام آباد (پی این آئی) سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام پر کہا ہے کہ مجھ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب انسان سمجھوتا نہ کرے تو کردار کشی واحد راستہ رہ جاتا ہے۔ سابق چیئرمین نیب سے سوال کیا گیا کہ لاپتہ افراد کمیشن میں آپ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام لگا۔

 

 

انہوں نے جواب دیا کہ یہ 100 فیصد غلط ہے۔کچھ نہیں کہنا چاہتا، جبکہ کچھ چیزیں عدالتوں میں بھی ہیں۔ہراسگی کا سوال کر رہے ہیں،لاپتہ افراد کمیشن کی ڈیلنگ کی تو بارہ آدمی کرتے ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال طیبہ گل کے الزامات سے متعلق سوال پر ناراض ہو گئے۔جاوید اقبال نے کہا کہ طیبہ گل کا معاملہ عدالت میں ہے اس پر کوئی بات نہیں کروں گا۔سابق چیئرمین نیب سے سوال کیا گیا کہ یہ سنگین الزامات ہیں اور آپ لاپتہ افراد کے کمیشن کے سر براہ ہیں جس پر جاوید اقبال نے کہا بس بس،الزام لگانا آسان ہے اور ثابت کرنا مشکل ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ گل کی ہراساں کرنے کے خلاف شکایت معاملے پر فریقین کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔سابق قائم مقام چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طلبی کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے سماعت کی ۔

 

 

 

سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کے خلاف درخواست پر جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش معطلی کے حکم میں توسیع دے دی گئی ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے وکیل کی مزید وقت کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس 20 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کی ۔ عدالت نے ریمار کس دئیے کہ سادہ سا لیگل سوال ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دائرہ اختیار ہے یا نہیں ہے ۔ عدالت نے کہاکہ ان کو آپ نے بلایا ہے وہ کہہ رہے ہیں دائرہ اختیار نہیں ، آپ نے دائرہ اختیار ثابت کرنا ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں