وزیراعظم سے ملاقات کی شرط، کسان اتحاد کا احتجاج ختم، 28 ستمبر کو کسان نمائندے وزیر اعظم سے ملیں گے

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان اور کسان اتحاد کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد کے نمائندوں اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے درمیان مذاکرات بدھ کی رات وفاقی وزیر کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئے جو کامیاب رہے ۔ وزیراعظم سے ملاقات کی شرط پر کسان اتحاد نے احتجاج ختم کردیا۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے احتجاج ختم کرنے پرکسان اتحاد کے رہنمائوں کا شکریہ ادا کیا،کسان اتحاد کے نمائندوں کی وزیراعظم سے ملاقات 28ستمبر کو ہوگی ۔ دوسری جانب کسان اتحاد کے رہنما سمیع اللہ چٹھہ نے دھرنا ختم کرنے کی تصدیق کر دی۔ غیرملکی ویب سائیٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے کسان اتحاد کے وفد سے ملاقات کے دوران وزیراعظم سے ٹیلیفونک رابطہ کروایا گیا۔وزیراعظم نے کسان اتحاد کے وفد کو ملاقات کی یقین دہانی کرواتے ہوئے فی الحال دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے 28 ستمبر کو ملاقات یقین دہانی کرواتے ہوئے کسان اتحاد کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کا وعدہ کیا۔سمیع اللہ چٹھہ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ 28 ستمبر تک بجلی کے بل ادا نہ کرنے پر کوئی جرمانہ نہیں لگایا جائے گا، وطن واپسی پر دیگر مطالبات پر مذاکرات کیے جائیں گے۔کسان اتحاد کے رہنما کے مطابق 28 ستمبر کو 12 رکنی وفد وزیراعظم سے اسلام آباد میں ملاقات کرے گا۔قبل ازیں اسلام آباد میں داخل ہونے والی کسان اتحاد کی ریلی کو انتظامیہ کی جانب سے ایف نائن پارک تک محدود کر دیا گیا تھا۔پولیس نے شہریوں سے ایف نائن پارک کی جانب نقل و حمل کرنے سے اجتناب برتنے کی درخواست کی تھی۔اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایف ایٹ چوک اور ایف 10 چوک سے شہری متبادل راستے اختیار کریں۔کسان اتحاد کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بلوں کی قیمتوں کو کم کیا جائے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں کھاد، بیج اور ڈیزل مفت فراہم کیا جائے۔ انہوں نے گنے اور گندم کے سرکاری نرخ بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے کسان اتحاد کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔نائب چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی قریشی کسانوں کیساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایف نائن پارک پہنچے، تو پولیس نے انہیں داخلے اور احتجاج میں شرکت کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس موقع پر ان کی پولیس کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کسان اتحاد کے احتجاج کا حصہ نہیں تھے۔ انہوں نے پولیس کے کام میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی۔ پولیس افسران نے ان کے دھمکی آمیز ریمارکس کو صبر و تحمل سے سنا۔۔۔۔۔

close