اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آئے گا، اگر دیوالیہ ہوجاتے ہیں تو خدشہ ہے کہ مدد کرنے والے قومی سلامتی پر کمپرومائز کروائیں گے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی حل باقی نہیں رہ گیا، جب عدم اعتماد آیا تو ڈالر 178 روپے پر تھا، اب آئی ایم ایف کا پیکج ملنے کے باوجود روپیہ گر رہا ہے اور مارکیٹ میں اعتماد بحال نہیں ہو رہا۔
اگر دیوالیہ ہوگئے تو یہ سیلاب سے بڑی تباہی ہوگی۔نجی ٹی وی کیلئے اینکر پرسن کامران خان کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ سب سے زیادہ طاقت والوں کو وارننگ دی تھی کہ عالمی سطح پر بحران ہے اور انرجی کی قیمتیں اوپر جا رہی ہیں، اگر اس وقت سیاسی عدم استحکام آیا تو کسی سے بھی معیشت نہیں سنبھالی جائے گی، اس کے بعد شوکت ترین کو اسٹیبلشمنٹ کو سمجھانے بھیجا، اگر ان کے پاس کوئی پلان ہوتا تو یہ معیشت سنبھال لیتے لیکن ان کا منصوبہ صرف اپنے مقدمات ختم کرنا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت 30 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے پیسے مل بھی جائیں تو بمشکل چھ سے سات ارب ڈالر ہوں گے، باقی پیسہ کہاں سے آئے گا؟ پاکستان تیزی کے ساتھ دیوالیہ کی طرف جا رہا ہے، اس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ الیکشن کرواؤ جس سے سیاسی استحکام آئے گا اور پھر اسی سے معاشی استحکام کے چانسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو بھی کروں گا آئین کے تحت کروں گا، جتنی دیر یہ بیٹھے رہیں گے ملک مزید دلدل میں پھنسے گا، خوف ہے کہ سیلاب کا اصل فال آؤٹ سردیوں میں آنا ہے، سب مسائل کا حل فری اینڈ فیئر الیکشن ہے۔
جو لوگ اچھی بھلی حکومت کو گرا کر اس حکومت کو لے کر آئے ہیں، ان سے سوال ہے کہ کیا وہ ملک کا سوچ رہے تھے؟ آج انہوں نے ملک کو کہاں پہنچا دیا ہے، ا ب جو بھی آئے گا اس کے پاس مسئلوں کا پہاڑ ہوگا، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ میرے پاس تمام مسائل کا حل ہے، لیکن جب بھی ملک کو مسائل سے نکالیں گے تو سب سے پہلی چیز ہوگی کہ ملک میں سیاسی استحکام ہو، اگر آپ کے سیاسی استحکام ہی نہیں ہے تو معاشی استحکام کیسے لائیں گے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں