عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت2 ہزار ڈالر فی ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد900ڈالر تک گرگئیں،پاکستانی عوام پھر بھی مہنگا کوکنگ آئل خریدنے پر مجبور

اسلام آباد(پی این آئی)عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمت میں حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق اس سال اپریل میں دو ہزار ڈالر فی ٹن تک کی سطح تک پہنچنے والے خوردنی تیل کی عالمی قیمتیں اس وقت ایک ہزار ڈالر کی سطح سے بھی نیچے آ چکی ہیں۔عالمی منڈی کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باوجود پاکستان میں صارفین ابھیتک تیل اور گھی کی زیادہ قیمتیں ادا کر رہے ہیں اور انھیں عالمی مارکیٹ میں قیمت کی کمی کا فائدہ نہیں ہوا۔

پاکستان میں اس وقت خوردنی تیل کی قیمت کا جائزہ لیا جائے تو مختلف برانڈز کی مختلف قیمتیں ہیں۔ پاکستان میں اس وقت تین اقسام کے خوردنی تیل و گھی فروخت ہو رہے ہیں۔درجہ اول کے خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت پانچ سو روپے سے زائد ہے۔ درجہ دوم کے خوردنی تیل 450 سے 500 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہے ہیں جبکہ درجہ سوم کے تیل و گھی کی قیمت 390 سے 400 روپے فی لیٹر ہے۔یاد رہے کہ یہ قیمتیں آج سے چار پانچ ماہ پہلے بڑھی تھیں

جب بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں 1800 ڈالر فی ٹن سے اوپر چلی گئی تھیں اور جس کی وجہ انڈونیشیا کی پام آئل کی برآمد پر پابندی تھی۔واضح رہے کہ پاکستان پام آئل کی نوے فیصد درآمد انڈونیشیا اور دس فیصد ملائیشیا سے کرتا ہے تاہم انڈونیشیا کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے بعد پام آئل کی عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوئیں اور یہ نو سو ڈالر تک گر گئیں۔

عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں قیمتیں کم نہ ہونے پر سوشل میڈیا پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔کے کے نامی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ صارفین خوردنی تیل اور گھی کے استعمال کا بائیکاٹ کریں۔انھوں نے مزید لکھا کہ ’پام آئل کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کے باوجود پاکستان میں قیمتیں بلند ترین سطح پر برقرار ہیں۔

منافع خوروں کی بلیک میلنگ کا واحد حل بائیکاٹ۔ حکومت سے توقع مت رکھیں۔‘اقبال نامی صارف نے لکھا کہ ’خوردنی تیل کی عالمی قیمت دو ہزار ڈالر فی ٹن سے ایک ہزار فی ٹن سے کم ہو گئی لیکن مافیاز کی جانب سے مقامی مارکیٹ میں قیمت کم نہیں کی جا رہی اور ہماری حکومتیں ہمیشہ ان کے خلاف کمزور ثابت ہوئی ہیں۔‘

ذیشان نامی صارف نے لکھا کہ پام آئل کی قیمت 1800 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر 895 ڈالر فی ٹن تک آ گئی ہے مگر پاکستانی صارفین اب بھی 500 روپے فی کلو سے کم یا زائد رقم پر تیل خریدنے پر مجبور ہیں۔انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’حکومت اپنا کام نہیں کر رہی۔ گھی مل مالکان چینل بنا کر حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں اور ذخیرہ اندوز اگلے پانچ سال کا مال جمع کیے بیٹھا ہے۔

‘اسد ملک نامی صارف نے استفسار کیا کہ گذشتہ دور حکومت میں عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمت 1800ڈالر فی ٹن تھی جس کی وجہ سے پاکستان میں خوردنی تیل کی قیمت 170 سے 550روپے فی کلو ہو گئی۔انھوں نے لکھا کہ ’اس وقت پام آئل کی قیمت 895 ڈالر ہے لیکن یہاں تیل کی قیمت اب بھی وہی ہے۔ حکومت صارفین تک یہ فائدہ کیوں نہیں پہنچا رہی؟

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں