اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ پونے چار سال کے دوران بجلی کے منصوبوں کی تعمیر میں تعطل پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک بھر میں سولر اقدامات پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسمنٹ کی مد میں وصول کئے جانے والی رقم کے حوالے سے بھی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دیں ، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی کی بجائے لوگوں کو سولر کا متبادل دیا جائے گا، دوسال پہلے نا اہل نیازی حکومت کی 2020 میں دی جانے والی متبادل انرجی پالیسی نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ اسکے بعد اس شعبے میں سرمایہ کاری بھی نہ آئی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نےاجلاس میں کہا کہ صارفین کو سولر سسٹم کی فراہمی کے دوران بلوچستان کو خصوصی ترجیح دی جائے، سولرائیزیشن سے نہ صرف مہنگے درآمدی ایندھن کا بل کم ہوگا بلکہ کم لاگت، ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی۔ اجلاس کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل میں کم لاگت سولر بجلی منصوبوں پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا.اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت آئندہ کچھ ماہ میں 14ہزار میگاواٹ کے سولرآئیزیشن کے منصوبوں کا اجراء کرے گی۔
جن میں 9 ہزار میگاواٹ کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں گے، منصوبوں میں سولر سسٹم نہ صرف رعایتی قیمتوں پر دیے جائیں گے بلکہ ان پر ٹیکس کی مد میں بھی مراعات دی جائیں گی۔وزیرِ اعظم نے ترجیحی بنیادوں پر ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے جلد جامع منصوبہ بندی مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں