لاہور (آئی این پی) صوبہ پنجاب کی سیاست میں چند ماہ پہلے آنے والا بھونچال ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا بلکہ شاکس جاری ہیں ۔ ہر دن صوبے کی سیاست میں ایک نئی جہت اور صورتحال کو جنم دے رہا ہے۔ 17 جولائی کو صوبے کی 20 نشستوں پر ہونے والے انتخابات اور ان میں پاکستان تحریک انصاف کی نمایاں کامیابی کے بعد بظاہر حمزہ شہباز کی حکومت ختم اور پرویز الہیٰ کے وزیر اعلی بننے کے امکانات روشن ہو گئے تھے۔
تاہم گزشتہ روز حکومتی اتحادیوں کی بڑی بیٹھک میں ہونے والے فیصلوں اور آج تحریک انصاف کے ایک رکن چوہدری مسعود مجید کے مبینہ طور پر بیرون ملک روانگی کے بعد سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ نظر آ رہا ہے۔ عرب ویب سائیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت اصولی نہیں وصولی کی سیاست ہو رہی ہے اور اس میں وہ لوگ بھی شامل ہو گئے ہیں جو آئیڈیلزم کی سیاست کی بات کرتے تھے۔ایوان میں نمبر پورے کرنے کے لیے دونوں جماعتوں کی طرف سے جو ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں اور لوٹا کریسی کو فروغ دیا جا رہا ہے اس سے نا صرف سیاست بلکہ جمہوریت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف دوبارہ سابق صدر آصف علی زرداری پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عائد کر رہی ہے وہیں ن لیگ کی طرف سے ان کے ارکان اسمبلی کو پی ٹی آئی کی جانب سے خریدنے کی کوششوں کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔22 جولائی کو صوبے میں وزارت اعلی کے رن آف انتخاب کے لیے بظاہر پرویز الہی کے پاس نمبر پورے ہیں لیکن ق لیگ اور تحریک انصاف کی پریشانی اس نمبر گیم میں اپنے ارکان کے ٹوٹنے کا خدشہ ظاہر کر رہی ہے۔اس حوالے سے پرویز الہی نے سپریم کورٹ میں رانا ثنا اللہ کے تحریک انصاف کے پانچ ارکان کے غائب ہونے کے بارے میں دیے گئے بیان کی بنیاد پر توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس پر سماعت آج جمعرات کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے اور کہا کہ ہمارے ارکان کو عطا اللہ تارڑ کے ذریعے چالیس چالیس کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔ فواد چوہدری نے آصف زرداری کو جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ سندھ ہائوس کے معاملے پر از خود نوٹس لیتی اور ان کو تاحیات نا اہل کرتی تو اب پنجاب میں ایسا کھیل کھیلنے سے باز رہتے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے رحیم یار خان سے رکن چوہدری مسعود مجید چالیس کروڑ روپے لے کر ترکی پہنچ گئے ہیں جبکہ تین ارکان غضنفر چیمہ، سردار شہاب الدین اور عامر نے سپریم کورٹ میں حلف نامے جمع کروائے ہیں کہ عطا اللہ تارڑ کے ذریعے انہیں خریدنے کی کوشش کی گئی۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے وزیر داخلہ پنجاب عطا اللہ تارڑ نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے 188 میں سے صرف 100 ارکان شریک ہوئے اس وجہ سے فواد چوہدری چیخیں مار رہے ہیں۔عطا تارڑ کے مطابق چوہدری مسعود نے 3 اپریل 2022 کو اپنی پارٹی سے نالاں ہو کر استعفیٰ دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ قرآن پر حلف دینے کو تیار ہیں کہ چوہدری مسعود کو کوئی پیسے نہیں دے، اگر شرق پوری اور فیصل نیازی استعفیٰ نہ دیتے تو 5 ووٹوں کا فرق ہوتا، ابھی ایک استعفیٰ آیا ہے ہو سکتا ہے مزید آجائیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ پی ایم ایل این کے رکن مولانا الیاس چنیوٹی حج پر تھے تو پی ٹی آئی نے ایک شخص کو دس کروڑ روپے دے کر ان کے پاس بھیجا۔فیصل آباد سے ہماری ایک خاتون ایم پی اے کو خریدنے کی کوشش کی تو ان کے داماد نے گالیاں دے کر گھر سے نکالا۔ اگر عدالت نے بلایا تو جا کر بتائیں گے کہ پرویز الہٰی اور مونس الہٰی نے کس کس کو پیسوں کی پیشکش کی۔سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا جو کوئی بھی وزیر اعلیٰ بن جائے صورتحال واضح ہے کہ موجودہ سیٹ اپ زیادہ دیر چلنے والا نہیں بلکہ معاملات انتخابات کی طرف ہی جا رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں