کراچی ( پی این آئی ) کراچی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنماء اور سابق وفاقی وزیر بابر غوری کو بے گناہ قرار دینے کی پولیس رپورٹ مسترد کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اشتعال انگیز تقریر کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی، جہاں پولیس نے ایم کیو ایم رہنما بابر غوری کو بے گناہ قرار دیا ، پولیس نے عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا کہ بابر غوری کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے۔
بتایا گیا ہے کہ عدالت نے پولیس رپورٹ مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ قانون کے تحت رپورٹ بنا کر لائیں ، زیرِ دفعہ 497 کے مطابق نہیں بلکہ زیرِ دفعہ 169 کے تحت رپورٹ بنائی جائے ، اگرآپ کو شواہد نہیں ملے اور ملزم کا مقدمے میں نام نہیں تو اسے رہا کیوں نہیں کیا؟۔معلوم ہوا ہے کہ عدالت نے تفتیشی افسر کو 20 منٹ میں نئی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، جس پر پولیس بابر غوری کو بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر واپس لے گئی ، عدالت نے تفتیشی افسر کے نام کی آواز لگوائی لیکن وہاں کوئی موجود نہیں تھا ، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو دوبارہ طلب کرلیا۔قبل ازیں پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا بابر غوری کو بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری پر گرفتار کیا گیا تھا،ملزم کے خلاف 2015ء میں سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، پولیس نے بابر غوری کو رہا کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے، افسران سے ملزم کو ضابطہ فوجداری کے تحت رہا کرنے کی منظوری لی ہے لہذا بابر غوری کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔پولیس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم کو متعدد امراض لاحق ہیں،انہیں شوگر، بلڈ پریشر، امراض قلب کا مرض ہے جب کہ بابر غوری کے گردے کافی کمزور ہیں، تفتیشی افسر نے کہا پولیس کو اختیار ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 169 کے ملزم کو ضمانت پر رہا کرے ، اس حوالے سے عدالت کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔ گزشتہ سماعت میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کو اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں 12جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کیا تھا مقدمے کے مطابق بانی ایم کیو ایم کراچی، حیدر آباد و دیگر شہروں میں ہڑتالیں اور دو قومی نظریئے کیخلاف اکسارہے تھے، مقدمہ سے ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر، خواجہ اظہار، رف صدیقی، سلمان مجاہد بلوچ، قمر منصور، ریحان ہاشمی بری ہوچکے ہیں، مقدمے میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، نسرین جلیل، حیدر عباس رضوی، رضا ہارون اور فیصل سبزواری سمیت دیگر مفرور ملزمان ہیں۔سماعت کے بعد غیر رسمی گفتگو میں سابق وفاقی وزیر بابر غوری نے کہا کہ میری والدہ کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے میں پاکستان آیا ہوں، مجھے نہیں معلوم تھا کہ مجھے پر یہ مقدمہ ہے، جب میں پاکستان میں نہیں تھا اس وقت مجھ پر یہ کیس بنایا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں