اسلام آباد سے لاپتہ ہونیوالی 14سالہ قرۃ العین کو کہاں سے بازیاب کروالیا گیا؟ معاملے کا ڈراپ سین ہو گیا

اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد کے علاقے علی پور سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی 14 سالہ لڑکی قرۃ العین کو سکردو سے بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ پیر کو اسلام آباد کی پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کو مسافر گاڑی سے بازیاب کرایا گیا جو راولپنڈی سے سکردو پہنچی تھی۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق 21 جون کو تھانہ شہزاد ٹاؤن میں لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

 

مقدمے میں پولیس نے قیس نامی نوجوان کو نامزد بھی کیا تھا جس میں اس پر الزام تھا کہ اس نے لڑکی کو موبائل فون بھی لے کر دیا اور اب وہ اسے بھگا کر لے گیا ہے۔ پولیس نے ایف آئی کے اندراج کے بعد بازیابی کے لیے کوششیں کیں لیکن اس میں کامیابی نہ ہوسکی تاہم پیر کو معلوم ہوا کہ لڑکی کو سکردو سے بازیاب کرا لیا گیا ہے جہاں اسے تھانہ وومین میں رکھا گیا ہے۔ لڑکی کے مبینہ طور پر اغوا ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ریکور قرۃ العین کا ٹرینڈ بھی چلایا گیا اور اسلام آباد، گلگت اور سکردو میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ سوشل میڈیا پر ٹویٹس میں اسلام آباد پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق لڑکی کو سکردو سے اسلام آباد لایا جائے گا جہاں مزید تفتیش کے بعد اسے والدین کے حوالے کیا جائے گا۔ لڑکی کے والد محمد حسین نے لڑکی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایک بندے نے اسے اڈے سے ٹکٹ لے کر کوسٹر پر بٹھایا اور وہ اکیلی سکردو پہنچی۔ پولیس نے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔

 

گاؤں کے لوگوں نے جا کر اسے دیکھا ہے اور وہ خیریت سے ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’پولیس نے ہمیں بتایا ہے کہ جس شخص نے اڈے سے لڑکی کو بٹھایا وہ پشاور کا رہائشی ہے تاہم اس کا اس اغوا میں کوئی تعلق ہے یا نہیں اس کی تحقیقات ہونا بھی باقی ہیں۔ پولیس نے اس شخص کو تھانے طلب کر لیا ہے جب وہ پیش ہوگا تو اس کا بیان قلم بند ہونے کے بعد اور لڑکی کا بیان سامنے آنے کے بعد ہی صورت حال واضح ہوگی۔‘ لڑکی کی بازیابی کے بعد بھی صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر سکردو پولیس کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں