انتخابات چاہتے ہیں تو یہ کام کریں، اداروں نے عمران خان کو مشورہ دیدیا، تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی)مقامی اخبار نے بتایا ہے کہ ” نیوٹرل اداروں نے عزم کر رکھا ہے کہ وہ سیاسی معاملات پر نیوٹرل ہی رہیں گے، عمران خان اصرار کر رہے ہیں کہ وہ ان کا ساتھ دیں لیکن اطلاعات ہیں کہ نیوٹرلز نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ انتخابات چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ جائیں اور حکومت سے مذاکرات کریں کیونکہ ادارے کی بنیادی پریشانی ملک کو معاشی بحران سے بچانا ہے”۔

 

مقامی اخبار نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران غیر جانبدار اداروں نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان سے رابطے کیے ہیں تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو سکیں، نواز شریف چاہتے تھے کہ وزیراعظم شہباز شریف 20؍ مئی کو مستعفی ہو جائیں لیکن پارٹی رہنمائوں کے توسط سے غیر جانبدار اداروں نے انہیں درخواست کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے نتائج سامنے آنے تک انتظار کریں، نواز شریف نے ہچکچاتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے بھی پارٹی رہنمائوں کے توسط سے رابطہ کیا گیا تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا نتیجہ سامنے آنے تک وہ اپنا اسلام آباد مارچ ملتوی کر دیں۔ عمران خان نے پہلے تو مارچ کے اعلان کے حوالے سے فیصلے میں تاخیر کی لیکن بعد میں 25؍ مئی کی تاریخ دیتے ہوئے اسے حقیقی آزادی مارچ کا نام دیا۔ یہ صورتحال اُن کیلئے بہت ہی پریشان کن تھی جو چاہتے تھے کہ ملک کی سنگین معاشی صورتحال کے تناظر میں حکومت اور اپوزیشن والے اپنے سیاسی فیصلوں پر نظرثانی کریں۔ پس پردہ کوششوں کے ساتھ حکمران اتحاد کے نمائندوں اور پی ٹی آئی والوں کے درمیان بدھ کو اسلام آباد میں ملاقات ہوئی لیکن یہ ملاقات کسی بریک تھرو کے بغیر ہی ختم ہوگئی۔ اب یہ ملاقات دوبارہ ہوگی تاکہ سیاسی تنازعات طے ہو سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ صرف ثالث کا کردار ادا کرے گا اور اس کی وجہ صرف ملک کی معاشی سلامتی ہے۔

 

لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت سے پی ٹی آئی والوں نے ایاز صادق کے توسط سے رابطہ کیا تاکہ اسلام آباد مارچ کو ملتوی کرنے کے امکانات پر بات کی جا سکے۔ کہا جاتا ہے کہ فواد چوہدری اور اسد قیصر نے ایاز صادق سے رابطہ کیا تھا اور پھر انہوں نے نواز شریف سے رہنمائی حاصل کرنے کیلئے رابطہ کیا۔ نواز شریف نے ایاز صادق کو بتایا کہ پی ٹی آئی والوں سے کہیں کہ مارچ کے معاملے پر بات کرنے کیلئے بہت دیر ہو چکی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ نیوٹرل اداروں کا عمران خان کیلئے مشورہ یہ ہے کہ اتحادی حکومت کے ساتھ براہِ راست اپنے تنازعات طے کریں۔ توقع ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی والوں کے درمیان آئندہ مذاکرات میں توجہ پی ٹی آئی کی استعفے واپس لے کر اسمبلی میں واپسی پر بات ہوگی تاکہ پارلیمنٹ میں معاشی پلان، انتخابی اصلاحات اور نگران حکومت کے قیام پر متفقہ فیصلے ہو سکیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں