شیریں مزاری کو کس نے گرفتار کرایا؟ عدالت میں پیشی کے دوران انکشاف کر دیا

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا دیا گیا۔ اس موقع پر شیریں مزاری نے کہا کہ پوری قوم نکلی ہوئی ہے، کس کس کو گرفتار کریں گے۔ شہبازشریف اور رانا ثنا اللہ نے مجھے گرفتارکرایا، گرفتاری کے دوران مجھ پر تشدد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے گرفتاری کے دوران کوئی وارنٹ نہیں دکھایا گیا، پولیس والوں نے مجھے گاڑی سے گھسیٹا۔کیس کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیریں مزاری سے استفسار کیا؟ آپ آ گئی ہیں۔

جس پر انہوں نے کہا کہ میں عدالت کو اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر تشدد ہوا مجھے زبردستی گاڑی سے اتارا گیا، یونیفارمڈ خواتین پولیس اہلکاروں نے میری گاڑی روکی، مجھے حراست میں لے کر موٹروے پر لے گئے۔مزید بتایا کہ کلرکہار کے قریب لے جاکر مجھے واپس لایاگیا، میں کہتی رہی کہ مجھے وارنٹ گرفتاری دیکھائے جائیں، مجھے مرد پولیس اہلکاروں نے گھسیٹا میرے کندھوں میں ابھی بھی درد ہے۔شیریں مزاری نے عدالت کو بتایا کہ میرا فون چھیننا گیا اور ابھی تک واپس نہیں گیا گیا ہے۔

میں ان اہلکاروں کو پہچان سکتی ہوں وہ یہاں موجود ہیں انہیں سزا دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب قانون کی پاسداری نہیں ہوتی تو ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ یہ واقعہ کیسے رونما ہوا ،عدالت کس کو اس واقعہ کا زمہ دار ٹھہرائے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں