ہم بھی فوری انتخابات چاہتے ہیں، کس نے وزیراعظم شہبازشریف کو پیغام پہنچا دیا؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم کا اس حوالے سے موقف سامنے آیا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق معاشی چیلنجز کے بعد سپریم کورٹ کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے گذشتہ روز کے فیصلے کے بعد حکومت کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں اور فوری انتخابات کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔

اس حوالے سے حکومت کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے وزیراعظم اور حکومتی نمائندوں کو ملاقات میں نئے انتخابات کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کر دیا۔ایم کیو ایم کی جانب سے وزیراعظم اور اہم حکومت نمائندوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان فوری انتخابات میں دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ وہ الیکشن سے قبل نئی مرد شماری اور نئی حلقہ بندیاں چاہتی ہے۔ایم کیو ایم نے حکومت کے سامنے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری کے بعد نئے الیکشن قبول ہوں گے۔ایم کیو ایم کے مطابق حکومت کو یہ بھی پیغام دیا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہر مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور مشکل فیصلے کیے جائیں، کچھ عرصے بعد ریلیف بھی ملے گا۔

ایم کیو ایم ملک اور جمہوریت کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت نئی مردم شماری کے لیے کوشش کر رہی ہیں۔قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جلد الیکشن کے لیے تیار ہیں اور یہی مسئلے کا حل بھی ہو سکتا ہے۔انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس دفعہ الیکشن میں پالیسی نیوٹرل رہی تو ہم اپنی چھینی گئی 14 سیٹیں واپس جیت لیں گے۔موجوہ صورتحال میں ڈالر اور پٹرولیم کی قیمتوں کا مسئلہ آ رہا ہے اور معاشی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں پاکستان کو بچانا ہے سیاست کو نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بچانے کے لیے حکومت سخت فیصلے کر سکتی ہے مگر ہمارا موقف ہے کہ اس کا بوجھ غریب لوگوں تک نہیں پہنچنا چاہئیے اور یہ ممکن بنایا جا سکتا ہے غریبوں کو پیٹرول سستے داموں دیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن بھی مسئلے کا حل ہے اور جو لوگ نیا مینڈیٹ لے کر آئیںگے تو یہ فیصلے وہی کریں گے مگر اس بات پر غور ضروری ہے کہ کیا ان بڑے فیصلوں میں اتنی تاخیر کی جا سکتی ہے یا نہیں، ماہرین پر مشتمل حکومت لاکر بھی بوجھ ان پر ڈالا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں