لاہور( آئی این پی)گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سردار عثمان بزدار کا استعفی آئینی اعتراض لگا کر مسترد کر کے سپیکر پنجاب اسمبلی کو خط لکھ دیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کو گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا خط موصول ہو نے کی تصدیق کی ہے ۔خظ کے متن میں کہا گیا کہ عثمان بردار کا استعفیآئینی اور قانونی طور پر مستند نہیں، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8کے تحت عثمان بزدار کے خط کو استعفی کہنا درست نہیں،
وزیراعلی کا استعفی اس آرٹیکل کے مطابق ہاتھ سے لکھا ہوا ہونا چاہیے اور گورنر پنجاب کو مخاطب کیا گیا ہو، وزیر اعلی کا استعفیمنظور کرتے ہوئے اس وقت کے گورنر چودھری سرور نے اس آئینی شق کو مد نظر نہیں رکھا۔خط کا متن میں کہا گیا کہ چودھری سرور نے عوامی اجتماعات اور پریس کانفرنس میں اس آئینی کوتاہی کا ذکر بھی کیا، گورنر بنتے ہی میں نے ان تمام معاملات پر ایڈووکیٹ جنرل سے تفصیلی رائے لی، ایڈووکیٹ جنرل نے اٹھارہ مارچ کو اپنی رائے سے آگاہ کیا، ایڈووکیٹ جنرل کی قانونی رائے انتہائی چونکا دینے والی تھی،
ایڈووکیٹ جنرل کی رائے کے مطابق عثمان بزدار کا استعفی والا خط مکمل طور پر غیر آئینی تھا، ایڈووکیٹ جنرل کی رائے کے مطابق استعفیآئین کے آرٹیکل 130 شق 8کی خلاف ورزی تھا، اس رابطے کے زریعے معلوم ہوا کہ عثمان بزدار کا استعفی اور اس کی قبولیت کا نوٹیفیکیشن قوانین کی خلاف ورزی تھا۔گورنر پنجاب کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ یہ تمام معلومات اور ان پر صدر پاکستان کا کوئی بھی فیصلہ ہونا ابھی باقی تھا، عدالت نے اسی دوران سپیکر قومی اسمبلی کو وزیر اعلی کا حلف لینے کا کہہ کر گورنر کے آئینی کام میں مداخلت کی،
وزیر اعلی کے الیکشن کے حوالے سے سیکرٹری پنجاب اسمبلی کا خط بھی الیکشن کی شفافیت پر بڑا نشان ہے، اس تمام صورت حال میں حمزہ شہباز کا حلف کروانے کا عدالتی فیصلہ بھی غیر قانونی ہے، ان معاملات میں میں بطور گورنر اپنے آئینی کردار پر چپ نہیں رہ سکتا، سپیکر پنجاب اسمبلی سے گزارش ہے کہ ان تمام معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں، اس معاملے میں سپیکر پنجاب اسمبلی حالات کے مطابق آئینی کردار ادا کریں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں