لاہور(پی این آئی)دعازہرہ گمشدگی کیس میں مبینہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ کوحراست میں لے لیا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ سے پولیس کی تفتیش جاری ہے، نکاح خواں کا کہنا ہے کہ اس نے یہ نکاح نہیں پڑھوایا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ غلام مصطفیٰ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ نکاح نامے کی تحریر دیکھی ہوئی لگتی ہے۔
خیال رہے کہ کراچی سےلاپتہ ہونے والی 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ کا نکاح نامہ سامنے آیا ہے جس میں اس کی عمر 18 سال بتائی گئی ہے۔نکاح نامے میں دلہن کی طرف سےکوئی وکیل نہیں،نکاح نامےمیں دلہن کو خود مختار لکھا گیا ہے، دلہےکا نام ظہیر احمد ہے، نکاح کے گواہوں کے نام شبیر احمد اور اصغر علی تحریر ہیں۔ نکاح کا گواہ شبیراحمد شیرشاہ کالونی رائیونڈ روڈ لاہور اور اصغرعلی دیپال پور اوکاڑہ کا رہائشی ہے۔نکاح نامے پر نکاح خواں کا نام غلام مصطفیٰ درج ہے۔نکاح نامے کے مطابق دعا کا نکاح ایک ہفتہ پہلے 17 اپریل 2022 کو ہوا ہے جب کہ والدین کے مطابق دعا زہرہ کراچی سے 16 اپریل 2022 کو لاپتہ ہوئی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نکاح گھر سے جانے کے اگلے روز ہی ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں