ایک دوست ملک نے اپوزیشن پر تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا، اپوزیشن اس سازش کے بارے میں خود بتادے ورنہ۔۔۔۔حامد میر نے وارننگ دیدی

اسلام آباد (پی این آئی) اینکر پرسن حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک دوست ملک نے اپوزیشن جماعتوں پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا، اپوزیشن اس سازش کے بارے میں خود بتادے ورنہ ہم بتائیں گے تو پھر زیر عتاب آجائیں گے۔ حامد میر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ اپوزیشن کا بہت بڑا امتحان ہے کہ انہیں اپنے اتحاد کو برقرار رکھنا ہوگا۔

 

 

اگر ایسا نہ کرسکے تو عمران خان جوابی حملہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا تو انہوں نے ملفوف سا جواب دیا، اگر اپوزیشن چاہے تو غیر ملکی سازش کے بیانیے کی اصل حقیقت کو سامنے لاسکتی ہے، پچھلے ڈیڑھ دو مہینے کے دوران ایک ملک نے اپوزیشن پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی کہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں۔حامد میر کا کہنا تھا اپوزیشن سے درخواست ہے کہ قوم کو بتائیں کہ وہ کون سا دوست ملک ہے جو آپ پر دباؤ ڈال رہا تھا ، یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ کل کو آپ حکومت میں ہوں گے، اگر اپوزیشن اس غیر ملکی دباؤ کو سامنے لانے کو تیار ہے تو ٹھیک ہے ورنہ یہ کام بھی ہمیں ہی کرنا پڑے گا اور جب ہم ایسا کریں گے تو زیرِ عتاب آئیں گے، ایک اور غیر ملکی طاقت آپ پر دباؤ ڈال رہی تھی اور آپ خاموش رہے، اس سازش کو آپ کو قوم کے سامنے لانا پڑے گا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کردی ہے ۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنایا۔

 

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ غیر آئینی قرار دے دی۔ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم صدر کو ایڈوائس نہیں کرسکتے تھے، اب تک کے اقدامات غیر آئینی اور غیر قانونی تھے۔ عدالت نے صدر کے عبوری حکومت کے حکم کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کرتے ہوئے 9 اپریل کو ہفتے کی صبح 10 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سپیکر اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائیں گے، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔

close