اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے تاریخی فیصلے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں اہم مشاورتی اجلاس شروع ہوگیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزراء اور قانونی ٹیم شریک ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی بھی طے کی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کے آپشن پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق پارٹی وزراء اور رہنماؤں کی جانب سے مختلف تجاویز پیش کی جارہی ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی قرار دینے کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 8صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین اور قانون سے متصادم قرار دی جاتی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے، موجودہ کیس ان معاملات پر نمٹایا جاتا ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ابھی زیر التوا ہے۔
وزیراعظم تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد آرٹیکل 58 کے تحت پابند تھے اور ہیں، وزیراعظم کسی بھی وقت صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش نہیں کر سکتے، وزیراعظم کی صدر مملکت کو 3 اپریل کی سفارش کی قانونی حثیت نہیں، صدر مملکت کا قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم آئین کے منافی ہے، صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کی قانونی حیثیت نہیں، صدر مملکت کا آرڈر کالعدم قرار دیا جاتا ہے، قومی اسمبلی بحال کی جاتی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت، نگران وزیراعظم کے نام کی سفارش کے صدارتی احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، وزیراعظم، تمام کابینہ ممبران، مشیران اور وزراء کو ان کے عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اسی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، اسپیکر سمیت تمام حکام پابند ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر فوری عملدرآمد کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں