اگر پی ٹی آئی مرکز اور تمام صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دیدے تو کیا ہو گا؟ قانونی ماہرین نے بھی واضح کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام اسمبلیوں سے استعفے دے دیے جائیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے پریشر کے باعث اسمبلی سے استعفے دے دیے جائیں تو بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

 

اس سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی۔سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے کہ کہ اگر اقلیت استعفیٰ دیتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر اکثریت استعفیٰ دیتی ہے تو ہی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے، عمران خان کو ایک اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اچھے طریقے سے معاملات کو آگے لے کر چلیں ، اپنی انا اور عناد سے باہر نکلیں۔سینئر قانون دان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے اسی موضوع پر نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز سے گفتگو کی۔ ان سے اینکر کاشف عباسی نے سوال پوچھا کہ کیا تحریک انصاف کے پاس بچاؤ کا کوئی راستہ موجود ہے؟ اگر وہ تمام اسمبلیوں سے استعفے دے دیں تو کیا ہوگا؟اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ استعفوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر مرکز میں استعفے دیے جاتے ہیں تو تحریک عدم اعتماد کامیاب قرار پائے گی۔

 

اگر خیبر پختونخوا کی اسمبلی توڑ دی جاتی ہے تو وہاں دوبارہ الیکشن ہوں گے اور نئی حکومت بنے گی جو اگلے پانچ سال کیلئے صوبائی حکومت سنبھالے گی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کردی ہے ۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنایا۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ غیر آئینی قرار دے دی۔ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم صدر کو ایڈوائس نہیں کرسکتے تھے، اب تک کے اقدامات غیر آئینی اور غیر قانونی تھے۔ عدالت نے صدر کے عبوری حکومت کے حکم کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کرتے ہوئے 9 اپریل کو ہفتے کی صبح 10 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سپیکر اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائیں گے، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں