اسلام آباد(پی این آئی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے، تحریک انصاف میں مائنس ون کا مطلب مائنس پی ٹی آئی ہے، عمران خان پارٹی کے بانی ہیں ، مائنس ون کی بات دماغ سے نکال دیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس کے بعد وفاقی وزراء اسد عمر اور فواد چودھری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق تبادلہ خیال ہوا اور وزیراعظم کو اپنے مشورے بھی دیے۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ عدم اعتماد کو آئینی قانونی دائرے میں رہتے ہوئے جمہوری اور سیاسی طریقے سے شکست دیں گے۔ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ ہم تحریک عدم اعتماد کے روز راستے کی رکاوٹ بنیں گے، ارکان کو جانے نہیں دیں گے، یہ ایک منفی پروپیگنڈا ہے، اس ابہام کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا چاہتا ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔دوسری بات سندھ میں گورنر راج کے نفاذ کی ہے،سب کی رائے ہے کہ گورنر راج کی ضرورت نہیں ہے، ماضی کے تجربات سامنے ہیں،گورنر راج کا ہمارا ایسا کوئی ارادہ تھا اور نہ ہی ہے۔سب نے اپنی رائے دی کہ اس کی ضرورت نہیں ہے۔سعید غنی اور بلاول پریشان نہ ہوں، سندھ میں گورنرراج نہیں لگائیں گے۔تیسری چیز ہمارے اتحادیوں سے متعلق ہے، قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ وہ چھوڑ جائیں گے، میں تسلسل کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ وہ نہیں جائیں گے، میں ایک سیاسی کارکن ہوں، میں ان کے مزاج کو سمجھتا ہوں۔
وہ سیاسی گھرانہ ہے، وہ سیاسی فیصلے کرتے ہیں جذباتی نہیں۔ماضی میں ن لیگ نے ان کے راستے میں کانٹے بچھائے تحریک انصاف نے نہیں بچھائے۔ کہا جا رہا ہے کہ ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دی جارہی ہے جبکہ ن لیگ کی اکثریت ہے، وہ جب چاہیں قالین کھینچ لیں گے۔ اسی طرح ایم کیوایم کے چھوڑنے کی بھی غیرمنطقی سی بات ہے، جبکہ ایم کیوایم کراچی میں پیپلزپارٹی کی نفی ہے۔شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے، تحریک انصاف میں مائنس ون کا مطلب مائنس پی ٹی آئی ہے، عمران خان پارٹی کے بانی ہیں ، مائنس ون کی بات دماغ سے نکال دیں۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ منحرف ارکان واپس نہیں آتے تو آئین کے تحت شوکاز نوٹس ہوگا،63اے کے تحت ارکان اسمبلی کوآج شوکاز نوٹس جاری کردیں گے، جو منحرف ارکان واپس نہیں آنا چاہتے وہ اپنی رائے کا اظہار شوکاز نوٹس کے جواب میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری روایت نہیں کہ ہم کسی رکن اسمبلی کو ڈرائیں یا دھمکائیں، اس وقت ایک لکیر کھینچ دی گئی ہے کون پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھڑا ہے اور کون دوسری طرف کھڑا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں