اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اتحادیوں سے متعلق بیان بازی سے روک دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے اپوزیشن کی جانب سے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر اپنے اتحادیوں سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کو محتاط رہنے کا کہہ دیا۔وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں سے کہا کہ اتحادیوں سے متعلق معاملات کو افہام و تفہیم سے دیکھا جائے گا اس لیے ان کے خلاف کوئی بیان نہ دے۔
انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ نہ حکومت کہیں جا رہی ہے نہ اتحادی کہیں جا رہے ہیں اور تحریک عدم اعتماد ہی نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف سازش بھی ناکام ہو گی۔دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر حکومت نے اپنی اتحادی پارٹیوں سے ایک بار پھر رابطوں کا فیصلہ کرلیا ۔حکومتی شخصیات کی طرف سے پاکستان مسلم لیگ ق ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی سے دوبارہ رابطے کیے جائیں گے ، وزیر اعظم عمران خان کی چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کا بھی امکان ہے ، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء کی وزیر اعظم سے ملاقات کروانے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
ادھر بلوچستان عوامی پارٹی نے اپوزیشن سے معاملات طے ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدم اعتماد پر پارلیمانی پارٹی کی مشاورت جاری ہے ، بی اے پی کے رہنما خالد مگسی نےے کہا ہے کہ بی اے پی معاملات کو مشاورت کے ساتھ لے کر آگے چل رہی ہے اور عدم اعتماد کے معاملے پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اس سلسلے میں پارلیمانی پارٹی کی مشاورت جاری ہے۔قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ق) پنجاب کے صدر و اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہیٰ نے کہا کہ اس پراتفاق ہوگیاہےکہ موجودہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی ، آئین اور قانون بڑا واضح ہے، اسپیکرقومی اسمبلی کواس پرعمل کرناچاہیے، ہم اپنا فیصلہ کرچکے، اس پرساتھیوں سےحتمی مشاورت کررہے ہیں۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ق،ایم کیوایم اوربلوچستان عوامی پارٹی مل کرچل رہے ہیں ، اگر اپوزیشن اتحاد میں گئے تو وزارتوں سے استعفے دیں گے، آج جہانگیر ترین گروپ کے عون چوہدری ملاقات کیلئے آئے تھے اور اگلے دو دن میں وہ بھی ہمیں اپنی حمایت کا بتائیں گے ، شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کسی بھی وقت ہوسکتی ہے، وزیراعظم عمران خان کو اپنی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں