تحریک عدم اعتماد کامیاب کروانے کیلئے کوششیں، ن لیگی اراکین اسمبلی پر پابندی لگا دی گئی

لاہور (پی این آئی) لیگی اراکین اسمبلی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد،بیرون ملک موجود اراکین اسمبلی کو بھی جلد واپس آنے کی ہدایت کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کیلئے خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔

لیگی قیادت کی جانب سے پارٹی کے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بیرون ملک سفر نہ کریں، جبکہ جو اراکین بیرون ملک موجود ہیں، انہیں بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد سے جلد ملک واپس آ جائیں۔ دوسری جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی بھی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے اپنی کوششیں تیز کر چکی۔ اعلامیہ جماعت اسلامی میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری 24 فروری کو امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کرینگے، آصف زرداری سراج الحق سےتحریک عدم اعتماد کیلئے تعاون مانگیں گے، دونوں رہنماؤں میں 24 فروری کو تین بجے منصورہ میں ملاقات ہوگی۔جبکہ پنجاب میں انِ ہاؤس تبدیلی کے ایشو پر اپوزیشن اور حکومت دونوں گروپس تیاریوں میں لگ گئے۔ دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کے لیے پنجاب حکومت کی حکمت عملی پر کام جاری ہے۔حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے ارکان توڑنے کے لیے سرگرم ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت کے پیپلز پارٹی کے 2 ارکان اسمبلی سے معاملات طے پا گئے ہیں۔

توڑے جانے والے دونوں ارکان کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔ماضی قریب میں ان ارکان کی وزیراعلیٰ بزدار سے ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی کل تعداد 7 ہے۔جن میں سید حسن مرتضیٰ، مخووم عثمان محمود، غضنفر عباس، علی حیدر گیلانی، رئیس نبیل، ممتاز علی چانگ اور شازیہ عابد شامل ہیں۔مسلم لیگ ن کے 4 منحرف ارکان پہلے ہی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔پی پی کے دو ارکان ٹوٹنے سے اپوزیشن کو 6 ارکان کا جھٹکا لگے گا۔6 ارکان کی حمایت کھو کر اپوزیشن کے ارکان 166 رہ جائیں گے۔پنجاب اسمبلی میں حکمراں جماعت کے ارکان 183 ہیں۔مسلم لیگ ق کے دس اور راہ حق پارٹی کا 1 ووٹ کل تعداد 194 ہو جاتی ہے۔مسلم لیگ ن 165 اور پیپلز پارٹی 7 ارکان رکھتی ہے۔جس میں 6 ارکان کی کمی سے اپوزیشن اتحاد کی کل تعداد 166 رہ جاتی ہے۔چوہدری نثار کی ایک نشست سمیت پنجاب میں 5 آزاد ارکان موجود ہیں۔

اپوزیشن کو آزاد ارکان کی حمایت مل بھی جائے تو بھی تعداد مکمل نہیں ہوتی تاہم ن لیگ پی ٹی آئی کے 29 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کر رہی ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے لیے جہانگیر ترین گروپ بھی اہم بن گیا ہے۔حکومت بنانے کے لیے 186 ارکان کی حمایت درکار ہے۔

close