اولادِ نرینہ کی خواہش، جعلی پیر کے پاس گئی خاتون سر میں کیل ٹھونکوا بیٹھی، افسوسناک واقعہ

پشاور(پی این آئی)صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں انوکھا واقعہ، پیر نے اولاد نرینہ کے لیے خاتون کے سر پر کیل ٹھونک دی۔پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے نیورو ٹراما کے ریذیڈنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر حیدر سلمان کے مطابق پیر کے روز ایمرجنسی میں خاتون کو زخمی حالت میں لایا گیا اور ان کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔خاتون کے سر کا معائنہ کیا گیا تو ان کے سر میں کیل پیوست تھی جس وجہ سے گہری چوٹ بن گئی تھی۔

ڈاکڑ حیدر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’معائنے کے دوران خاتون نے پہلے بتایا کہ یہ کیل حادثاتی طور پر ان کے سر میں لگی ہے تاہم اصرار کرنے پر خاتون نے انکشاف کیا کہ یہ کیل اس کے پیر نے ٹھونکی ہے تاکہ اولاد نرینہ پیدا ہو۔‘خاتون کے مطابق ’ان کے پڑوس میں ایک اور خاتون کے ساتھ بھی پیر نے یہی عمل کیا تھا جس کے بعد ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تھا، اسی کو مدد نظر رکھتے ہوئے وہ بھی اسی پیر کے پاس گئیں جس نے ان کے سر میں کیل ٹھونک دی۔‘ڈاکٹر حیدر نے بتایا کہ ’خاتون تین ماہ کی حاملہ تھیں اور پیر کے کہنے پر انہوں نے سر میں کیل ٹھونکوائی کیونکہ وہ اس بات سے خوف زدہ تھیں کہ کہیں بیٹی کی پیدائش پر ان کا شوہر انہیں چھوڑ نہ دے۔‘نیورو سرجن کا مزید کہنا ہے کہ ’میں نے اور میری ٹیم نے کامیاب سرجری کے بعد ڈیڑھ انچ کی کیل سر سے نکال دی ہے جبکہ خوش قسمتی سے کھوپڑی کی ہڈی محفوظ ہے۔

‘لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ ’آپریشن کے بعد خاتون کو ان کے اہل خانہ کو حوالے کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ انہیں ہسپتال سے لے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔‘اس کے علاوہ پولیس کو ایسی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے اور نہ شکایت درج ہوئی ہے۔خواتین کی حقوق پر کام کرنے والی سوشل ایکٹیوسٹ شوانا شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس طرح کے کیسز اکثر مضافاتی علاقوں میں آگاہی کم ہونے کی وجہ سے سامنے آتے ہیں اور خواتین مختلف مسائل کو دور کرنے کے لیے جعلی پیروں کے پاس جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک جاہلانہ اقدام ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بیٹے کی پیدائش پر خوشیاں منائی جاتی ہیں لیکن بیٹی کی پیدائش پر ایسے غم زدہ ہوتے جیسے گھر میں رحمت کے بجائے زحمت آگئی ہو۔

‘’آج کل کے دور میں خواتین مردوں کی طرح ہر شعبے میں نمایاں پوزیشن پر ہیں اور وہ سب کرسکتی ہیں جو ایک مرد کرسکتا ہے۔‘’مردوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی خواتین کو اتنا مجبور نہ کریں کہ انہیں ایسے اقدامات اٹھانا پڑیں جبکہ حکومت کو چاہیے کہ ایسے جعلی پیروں کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ وہ آئندہ کچھ پیسوں کے لیے کسی کی زندگی اور گھر برباد نہ کریں۔‘

close